ہندوستان میں تہواروں کا سیزن شروع ہو گیا ہے، لیکن کپڑوں کی دکانوں پر تہواری سیزن جیسی رونق نہیں ہے۔ کپڑوں کی سست طلب اور مزدوروں و کاریگروں کی کمی کے سبب کپڑا کاروبار اب بھی پٹری پر نہیں لوٹا ہے۔ کاروباریوں کے مطابق کورونا بحران میں گھر لوٹے 50 فیصد مزدور اور کاریگر اب تک واپس نہیں آئے ہیں۔
Published: undefined
ہندوستان کی راجدھانی دہلی واقع گاندھی نگر ایشیا کی سب سے بڑی ریڈیمیڈ گارمنٹ کی ہول سیل مارکیٹ ہے، جہاں کی چہل پہل کورونا بحران میں غائب ہو چکی ہے۔ کاروباری بتاتے ہیں کہ تہواری موسم شروع ہونے سے پہلے ہی ملک بھر سے آرڈر ملنے لگتے تھے، لیکن اس بار ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ وہیں مزدوروں اور کاریگروں کی کمی کے سبب گاندھی نگر کی گارمنٹ فیکٹریوں میں کپڑے بھی کم بن رہے ہیں۔ کاروباریوں نے بتایا کہ کورونا بحران میں گاؤں لوٹے مزدور آمد و رفت کی سہولت نہیں ہونے کے سبب لوٹ نہیں پا رہے ہیں۔
Published: undefined
گاندھی نگر واقع رام نگر ریڈیمیڈ گارنمنٹ مرچنٹ ایسو سی ایشن کے سربراہ ایس کے گویل نے بتایا کہ "تہواری سیزن شروع ہونے سے پہلے بہار، مغربی بنگال اور اڈیشہ سے ریڈیمیڈ گارمنٹ کے آرڈر بک ہو جاتے تھے، لیکن اس بار کہیں سے کوئی تہواری آرڈر نہیں مل رہے ہیں۔ تھوڑی بہت جو طلب ہے وہ لوکل بازار سے ہی ہے۔"
Published: undefined
گویل کا مزید کہنا ہے کہ "مزدور، کاریگر گاؤں سے لوٹنا چاہتے ہیں اور وہ آنے کے لیے پیسے مانگتے ہیں، لیکن ٹرین کی سہولت نہیں ہونے کے سبب وہ نہیں لوٹ پا رہے ہیں۔ انھوں نے خود بھی کاریگروں کو گھروں سے واپس لانے کے لیے پیسے بھیجے ہیں، لیکن وہ نہیں آ پا رہے ہیں۔"
Published: undefined
گاندھی نگر گارمنٹ کاروباری ہریش کمار کا کہنا ہے کہ "مجھے آرڈر ملے ہیں، لیکن مزدوروں اور کاریگروں کی عدم موجودگی میں کپڑے نہیں بن پا رہے ہیں۔ گاؤں سے واپس آنے کے لیے کاریگر پیسے مانگ رہے ہیں، لیکن پیسے بھیجنے پر بھی وقت سے ان کے آنے کی امید نہیں ہے۔"
Published: undefined
کچھ ایسا ہی عالم پنجاب کے لدھیانہ واقع گارمنٹ فیکٹری کا ہے۔ شمالی ہندوستان میں گارمنٹ اور ہوزری کے اہم انڈسٹریل شہر لدھیانہ میں کپڑا کاروباری مزدور اور کاریگروں کی کمی کے سبب سردی کے سیزن کی تیاری نہیں کر پا رہے ہیں۔ نائٹ ویئر اینڈ اپیرل مینوفیکچررس ایسو سی ایشن آف لدھیانہ کے صدر سدرشن جین کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ "گارمنٹ سیکٹر کے تقریباً 50 فیصد مزدور و کاریگری اب بھی گاؤں سے نہیں لوٹے ہیں۔ گرمی کے سیزن کے کپڑوں کی طلب تو کورونا کی بھینٹ چڑھ گئی، اب بازار کھل گئے ہیں اور آئندہ سردی کے سیزن کی طلب کو دیکھتے ہوئے اس کی تیاری شروع کرنی ہے۔ لیکن مزدوروں و کاریگروں کی کمی کے سبب کام زور نہیں پکڑ رہا ہے۔"
Published: undefined
جین نے مزید بتایا کہ اِدھر کورونا کے معاملے بڑھنے کے سبب کچھ پابندیاں لگائی گئی ہیں جس سے فروخت پر اثر پڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فیکٹریوں میں تو پورے ہفتہ کام ہو رہا ہے، لیکن دکانیں ہفتہ میں صرف پانچ دن کھولنے کی اجازت ہے۔ ریڈیمیڈ گارمنٹ کاروباری بتاتے ہیں کہ اس وقت لوگ بہت ضروری کپڑے جیسے انڈر گارمنٹ، لووَر وغیرہ ہی خرید رہے ہیں۔ کاروباری کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی-پارٹی وغیرہ کا انعقاد نہیں ہونے سے کپڑوں کی طلب کم ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز