لکھنؤ: ملک گیر لاک ڈاؤن کو 9 دن گزر چکے ہیں اور لوگ اپنے پسندیدہ کھانوں کے لئے ترس رہے ہیں۔ تو کچھ اپنی خواہشات پر قابو پانے کی کوشش میں ہیں اور کامیاب بھی ہو رہے ہیں۔ لیکن ایسے بھی لوگ ہیں جو کچھ بھی کرنے سے گریز نہیں کر رہے اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے پولیس ہیلپ لائن سے مدد طلب کر رہے ہیں۔ لکھنؤ میں پولیس ہیلپ لائن پر پیر کے روز ایک بزرگ شہری کا فون آیا، انہوں نے فوری طور پر ’رسگلّے‘ بھیجنے کی درخواست کی۔
Published: undefined
اسٹیشن آفیسر سنتوش سنگھ نے بتایا کہ ’’فون کرنے والے کی بات سن کر، ہم سمجھ گئے کہ یہ کوئی شرارت نہیں، ہم چھ رسگلّوں کے ساتھ کال کرنے والے رام چندر پرساد کیسری کے گھر پہنچے۔ ہمیں وہ اپنے گھر میں تنہا ملے۔ ان کے خون میں شوگر کی مقدار کم ہو گئی تھی اور وہ پریشانی میں تھے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’وہ ذیابیطس کے شکار ہیں اور ان کا چہرہ زرد پڑ گیا تھا، وہ چلنے سے بھی قاصر تھے۔ ہم نے انہیں رسگلے دیئے، ان میں سے چار انہوں نے کھا لئے۔ اس کے کچھ دیر بعد آہستہ آہستہ ان کی حالت معمول پر آ گئی۔‘‘ دراصل، رام چندر کیسری کی بیوی فوت ہو چکی ہیں اور وہ اپنے فلیٹ میں تنہا رہتے ہیں۔ ان کے بچے بیرون ملک مقیم ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان کا میٹھے کا اسٹاک ختم ہو گیا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل اتوار کے روز رامپور میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا جب ایک شخص نے کال کر کے چار سموسوں کی فرمائش کی، وہ بھی چٹنی کے ساتھ! نوجوان کے بار بار فون کرنے پر پولیس نے اسے چار سموسے بھیجے لیکن جیسے ہی اس نے ناشتہ ختم کیا، ضلع مجسٹریٹ نے سزا کے طور پر اس سے نالی کی صفائی کرنے کا حکم دیا۔
Published: undefined
رامپور کے ضلع مجسٹریٹ انجنی کمار سنگھ نے کہا کہ انہوں نے ان لوگوں کو شرمندہ کرنے کے لئے نالی صاف کروائی جو لاک ڈاؤن کے دوران دی گئی سہولت کا غلط استعمال کر رہے تھے۔ ایسی شرارت کرنے والے تمام لوگوں سے سڑکوں اور نالیوں کو صاف کرایا جائے گا۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا، ’’ہمیں ہیلپ لائن نمبر پر متعدد اس طرح کی کالز موصول ہو رہی ہیں، جن میں لوگ ہم سے پیزا اور سموسے طلب کر رہے ہیں۔ لہذا ہم نے اس طرح کے فون کرنے والوں کو سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ ایسے دوسرے لوگوں کو بھی عبرت حاصل ہو جو اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’پولیس ان لوگوں کا خیال رکھ رہی ہے جو حقیقت میں پریشان ہیں۔ ایک حاملہ ٹیچر نے جب ہیلپ لائن پر کال کی تو ہم نے اس کو کھانا فراہم کرا دیا۔ لکھنؤ کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ان کے پاس پان، پیزا اور یہاں تک کہ شراب تک کے لئے کالز آ رہی ہیں۔
Published: undefined
افسر نے کہا، ’’ایک کال کرنے والے نے کہا نہ ملنے کی وجہ سے اسے کھانسی ہو رہی ہے اور وہ منفی اثرات کا شکار ہو رہا ہے۔ ہم نے اسے صلاح دی کہ وہ ڈاکٹر کو کال کرے۔‘‘ اسی طرح کچھ بچے بھی ہیلپ لائن پر فون کر کے آئس کریم، پیسٹری اور حتی کہ فٹ بال طلب کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز