نئی دہلی: کانگریس کے زیر اقتدار ریاست چھتیس گڑھ اور راجستھان نے کہا ہے کہ انہوں نے کورونا سے لڑنے کے لئے وقت سے پہلے لڑائی کی، بہتر طبی سہولیات تیار کیں اور جانچ میں اضافہ پر خصوصی زور دیا، جس کی وجہ سے یہ ریاستیں کامیابی کے ساتھ یہ جنگ لڑ رہی ہیں۔
Published: 22 Apr 2020, 6:40 PM IST
ان ریاستوں نے کہا کہ کورونا کی لڑائی میں مرکز کے ذریعہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا ہے، لیکن ریاستوں کی معاشی حالت بہتر نہیں ہیں اس لئے وہ اپنے وسائل کے دم پر کورونا سے لڑ نہیں سکتیں، لہذا مرکزی حکومت کو اس مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے، جانچ مراکز کی تعداد بڑھانے کے لئے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔
Published: 22 Apr 2020, 6:40 PM IST
چھتیس گڑھ کے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو اور راجستھان کے وزیر صحت رگھو شرما نے بدھ کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وبا کی تہہ تک پہنچنے کا واحد راستہ مزید جانچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ریاستوں میں طبی سہولت تیار کی گئی ہے اور اب جانچ کی سہولت مرکزی حکومت کو فراہم کرنا ہوگی۔ مرکز ہی تمام ریاستوں کو تیزی سے جانچ کی سہولیات مہیا کر رہا ہے ، لہذا اسے ریاستی حکومتوں کو جانچ کی زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنی چاہیے۔
Published: 22 Apr 2020, 6:40 PM IST
سنگھ دیو نے کہا کہ ان کی حکومت نے 13 مارچ سے بیرون ملک سے آنے والے مسافروں پر نگاہ رکھنی شروع کر دی تھی اور اس کے بعد انہوں نے مرکزی حکومت کے رہنما خطوط کے مطابق اس سمت میں کام جاری رکھا۔ لوگوں کو اس وبائی امراض سے بچانے کے لئے حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے اور اس سمت میں کام جاری ہے۔ جانچ کے پیمانے میں اضافہ کرنا ضروری ہے کیونکہ ہمارے پاس جانچ صلاحیت فی دس لاکھ پر 275 ہے، جو کہ بہت کم ہے۔
Published: 22 Apr 2020, 6:40 PM IST
رگھو شرما نے کہا کہ 2 مارچ کو راجستھان میں کورونا کے پہلے کیس کی نشاندہی ہوئی تھی اور ریاستی حکومت نے اس سمت میں تیزی سے کام کرنا شروع کیا تھا۔ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کی جانچ ریاست میں شروع کر دی گئی تھی، لیکن اٹلی سے آنے والے سیاح پورے راجستھان میں گھومے تھے۔ اس کے بعد، ریاستی حکومت نے کورونا کے خلاف جنگی سطح پر تیاریوں کا آغاز کیا اور کچھ ہی وقت میں جانچ کی سہولت شروع کردی گئی۔ ریاست میں آج ٹیسٹنگ کے دس مراکز ہیں، جن میں ساڑھے چار ہزار سے زیادہ افراد کی جانچ کی جاسکتی ہے۔
Published: 22 Apr 2020, 6:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Apr 2020, 6:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز