اتراکھنڈ مہاکمبھ کو بھلے ہی سادھو سنتوں نے ختم ہونے کا اعلان کر دیا ہے، لیکن اب اتراکھنڈ میں ’کورونا کمبھ‘ شروع ہونے کی علامت دکھائی دینے لگی ہے۔ کئی اکھاڑوں میں تو اس بات کو لے کر مہابھارت بھی شروع ہو گیا ہے کہ کون کورونا پھیلاؤ کی وجہ بنا۔ سبھی اکھاڑے اب ایک دوسرے کو کورونا انفیکشن کے لیے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ بیراگی اکھاڑے کا الزام ہے کہ سنیاسی اکھاڑوں کی وجہ سے کورونا انفیکشن پھیلا ہے۔ ’دینک بھاسکر‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق نرموہی اکھاڑے کے سربراہ مہنت راجندر داس نے کمبھ میں بڑھے انفیکشن کے لیے اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ ہریدوار کمبھ میں آئے کم از کم 50 سادھو اب تک کورونا انفیکشن کے شکار پائے جا چکے ہیں۔ علاوہ ازیں 200 سے زیادہ سادھوؤں کی کورونا رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔ ان معاملوں کو دیکھتے ہوئے ہی نرنجنی اکھاڑے نے 15 دن پہلے ہی کمبھ میلہ ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اس اکھاڑے کے 17 سادھو-سَنتوں کی کورونا رپورٹ پازیٹو آئی ہے۔ اکھاڑے کے سکریٹری رویندر پوری خود انفیکشن کے شکار پائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اکھل بھارتیہ شری پنچ نروانی اکھاڑے کے مہامنڈلیشور 65 سالہ کپل دیو داس کی موت بھی ہو چکی ہے۔
Published: undefined
دینک بھاسکر نے جو اعداد و شمار اپنی رپورٹ میں پیش کیے ہیں، اس کے مطابق ہریدوار کمبھ شروع ہونے کے بعد سے اتراکھنڈ میں کورونا انفیکشن کی رفتار میں 8814 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ بھاسکر کے مطابق 14 فروری سے 28 فروری تک اتراکھنڈ میں محض 172 لوگ انفیکشن کے شکار پائے گئے تھے۔ بعد ازاں یکم اپریل سے 15 اپریل کے درمیان 15333 لوگ کورونا کی زد میں آئے۔ اس طرح 14 فروری سے 14 اپریل کے درمیان اضافہ کی شرح 8814 فیصد ہوتی ہے۔
Published: undefined
اس درمیان ہر روز سامنے آ رہے نئے کورونا کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ فروری تک ہر دن صرف 30 سے 60 لوگ کورونا متاثر ملتے تھے۔ اب یہ تعداد بڑھ کر 2000 سے 2500 تک ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات مزید خوفناک ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف ہریدوار میلہ اسپتال میں روز تقریباً 150 لوگوں کی جانچ کی جا رہی ہے جن میں سے 20 سے 25 لوگ متاثرہ مل رہے ہیں۔ اسپتال ملازمین نے بتایا کہ بیشتر افراد کو اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں داخل کرایا گیا ہے اور سارے وارڈ فل ہو رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انفیکشن کے شکار پائے گئے بیشتر افراد اتر پردیش، گجرات، مہاراشٹر اور راجستھان وغیرہ ریاستوں سے آئے ہیں۔
(ویپن کے ان پٹ کے ساتھ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined