سری نگر: کورونا کی دوسری لہر کے قہر کو روکنے کے لئے بافذ کورونا کرفیو سے جہاں تمام تر تجارتی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہی وہیں نائی برادری سے وابستہ لوگوں کے روزی روٹی کی سبیل بھی معطل ہے۔
بتا دیں کہ جموں و کشمیر کے سبھی بیس اضلاع میں مکمل کورونا کرفیو نافذ ہے جس سے بازاروں میں الو بول رہے ہیں اور تمام دکان بند ہیں۔وادی کشمیر میں بیشتر نائی غیر مقامی ہیں جن میں سے اکثر یہاں اپنے اہل وعیال کے ساتھ ڈیرہ زن ہوکر دکان چلاتے ہیں۔
Published: undefined
اترپردیش سے تعلق رکھنے والے مستقیم احمد نامی ایک نائی نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ کورونا کرفیو سے ایک بار پھر نہ صرف ہمارے عیال کو فاقہ لگنے کا اندیشہ ہے بلکہ قرضے کا بوجھ پہاڑ کی صورت اختیار کر رہا ہے۔انہوں نے کہا: 'میں یہاں اپنے اہل و عیال کے ساتھ آیا ہوں، ڈیرہ اور دکان کرایہ پر لیا ہے، کام چل رہا تھا تو عیال کو پالتا تھا اور ڈیرے اور دکان کا کرایہ بھی ادا کر رہا تھا لیکن اب کام بند ہے عیال پالنے کی کوئی صورت نظر نہیں آر ہی ہے، کرایہ ادا کرنے کی بات ہی نہیں ہے'۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف اخراجات گھر کی بھر پائی کے لئے دکانداروں کا قرضہ دوسرا ڈیرے اور دکان کے کرایے کا قرضہ بڑھ رہا ہے جس کا بوجھ اٹھانا نا ممکن ثابت ہو رہا ہے۔
بہار سے تعلق رکھنے والے محمد عامر نامی ایک اور نائی نے کہا کہ تھوڑا بہت جو پیسہ بچا تھا وہ عیال پر خرچ ہو گیا اب میرا عیال مقامی دکانداروں کے رحم و کرم پر ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'اگر دکانداروں نے ادھار دیا تو عیال کو پالنے کی سبیل ہوسکتی ہے لیکن اگر انہوں نے بند کیا تو فاقے لگنے طے ہیں رہی بات دکان اور ڈیرے کے کرایے کی، تو اس کا ادا کرنا ممکن ہی نہیں ہے'۔
اپنے مقامی ہمسائیوں کی جذبہ ہمدردی اور انسان دوستی کی تعریفیں کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: 'ہمارے مقامی ہمسائے بہت ہی نیک، فراخ دل اور انسان دوست ہیں، وہ روز ہمارے پاس آکر ہمیں غذائی اجناس اور مالی مدد کرنے کی پیش کش بھی کرتے ہیں'۔
Published: undefined
نائی برادری نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں مالی مدد فراہم کرنے کے علاوہ ہفتے میں کچھ دن دکان کھلی رکھنے کی اجازت بھی دے۔
ان کا کہنا ہے اگر ہمیں ہفتے میں کچھ دن دکان کھلے رکھنے کی اجازت دی جائے گی تو اس طرح نہ صرف اپنے عیال کو پال سکیں گے بلکہ لوگوں کی خدمت بھی کرسکیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined