کورونا وائرس نے زندگی کے تقریباً ہر شعبہ کو نقصان پہنچایا ہے اور اس میں ایجوکیشن سیکٹر بھی شامل ہے۔ کورونا انفیکشن کا اثر ہندوستان میں تعلیمی نظام پر بہت گہرا پڑا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسکول، خصوصاً پرائیویٹ اسکول کے حالات بہت خراب ہیں اور انتظامیہ کے لیے اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی تنخواہ ادائیگی سر درد بن چکا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہو گئے ہیں کہ پورے ہندوستان میں نرسری سے لے کر 12ویں تک کے 1000 سے زائد اسکول فروختگی کے لیے تیار ہیں۔ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ دو تین سالوں میں ان اسکولوں کو فروخت کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
ایجوکیشن سیکٹر سے منسلک 'سیریسٹری ونچرس' نے اس تعلق سے ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروخت کے لیے رکھے گئے زیادہ تر اسکولوں کی سالانہ فیس 50 ہزار روپے ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ہندوستان کے تقریباً 80 فیصد طلبا انہی فیس سلیب والے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ سیریسٹرا میں پارٹنر وشال گویل کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران کئی ریاستی حکومتوں نے فیس لینے کی حد طے کر دی ہے جب کہ اساتذہ کی تنخواہ کے علاوہ دوسرے اخراجات لگاتار ہو رہے ہیں۔ اس وجہ سے پرائیویٹ اسکولوں کی مالی حالت خستہ ہو گئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک بڑے اسکول چین کو اپنے اسٹاف کی تنخواہ 70 فیصد تک گھٹانی پڑی ہے۔
Published: undefined
وشال گویل کا کہنا ہے کہ مستقبل میں حالات کیسے ہوں گے، اس تعلق سے الجھن کی حالت بنی ہوئی ہے۔ موجودہ ماحول میں اسکولوں کے لیے فنڈنگ کے آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسکولوں کے لیے مشکلات کافی بڑھ گئی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ گویل کی کمپنی کے 30 سے زیادہ اسکول ہیں جس میں نرسری سے لے کر 12ویں تک پڑھائی ہوتی ہے۔ ان اسکولوں میں 1400 کروڑ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ صرف چھوٹے یا متوسط اسکولوں کو ہی نہیں بلکہ بڑے اسکولوں کی چین چلانے والوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔ یوروکڈس انٹرنیشنل کے ملک بھر میں 30 سے زیادہ اسکول ہیں اور اب اس کے سربراہان ایجوکیشن سیکٹر سے باہر نکلنے کی سوچ رہے ہیں۔ یورو کڈس انٹرنیشنل کے گروپ چیف ایگزیکٹیو افسر پرجودھ راجن کہتے ہیں "کئی بار ان اسکولوں کو اپنے پرموٹروں کے الگ الگ سیکٹرس میں سرمایہ کاری کے سبب جھٹکا لگتا ہے۔ پروموٹروں کے دوسرے کاروبار متاثر ہونے سے اس کا خمیازہ اسکول کو بھی بھگتنا پڑتا ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز