حکومتوں کی زبردست لاپروائی کی وجہ سے کمبھ میلہ میں کورونا کا قہر بے قابو ہوتا جا رہا ہے۔ آج ایک بار پھر ہریدوار میں ’کورونا بم‘ پھٹا جب کووڈ ٹیسٹ میں 175 سادھو-سَنت انفیکشن کے شکار پائے گئے۔ ہریدوار کے چیف میڈیکل افسر ایس کے جھا نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ’’آج کمبھ میلے میں حصہ لینے والے 175 سادھوؤں کو کورنا ٹیسٹ میں پازیٹو پایا گیا ہے۔ اب تک کمبھ میں آئے 229 سادھوؤں کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آ چکا ہے۔‘‘
Published: undefined
یہاں قابل ذکر ہے کہ یہ تعداد صرف ان سادھو-سَنتوں کی ہے جو کمبھ میں شامل ہوئے ہیں، لیکن ہریدوار میں موجود سادھو-سَنتوں کی کورونا پازیٹو رپورٹ دیکھی جائے تو یہ تعداد کافی زیادہ ہے۔ گزشتہ روز کی ہی بات ہے جب مختلف اکھاڑوں کے 78 پازیٹو کیس ملے تھے جن میں صرف نرنجنی اکھاڑے کے ہی 22 سادھو شامل ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ نرنجنی اکھاڑے میں ہزاروں سادھو-سنت ہیں جن میں سے کچھ درجن سادھوؤں کا ہی کووڈ ٹیسٹ کرایا گیا ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ کمبھ میں شامل ہوئے کئی دیگر اکھاڑوں میں بھی کورونا انفیکشن کے کیس ملے ہیں۔ ہریدوار ضلع کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر ایس کے جھا نے گزشتہ روز بتایا کہ 24 گھنٹے میں پورے ضلع میں 592 سادھو-سَنت انفیکشن کے شکار ملے ہیں۔ یہاں تک کہ میلہ کنٹرول روم میں باورچی سمیت چھ لوگ انفیکشن کی زد میں بتائے گئے ہیں جس سے ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔
Published: undefined
میڈیکل افسر کے مطابق ہفتہ کے روز سے کمبھ میں آئے اکھاڑوں کی کووڈ جانچ میں تیزی لائی جائے گی۔ اس کے لیے محکمہ صحت کی اضافی ٹیمیں بھی لگائی جائیں گی۔ علاوہ ازیں ہریدوار کے ضلع مجسٹریٹ سی روی شنکر اور میلہ افسر نے میلے کی رپورٹنگ کرنے پہنچے سبھی میڈیا اہلکاروں سے بھی اپنی جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
اس درمیان ملک میں خوفناک صورت حال اختیار کر رہے کورونا انفیکشن کو دیکھتے ہوئے کمبھ میلہ کے انعقاد پر سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کر دی گئی ہے۔ عرضی میں کورونا کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت فوراً مرکزی حکومت، اتراکھنڈ حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو حکم دے کہ وہ جلد از جلد ہریدوار کمبھ میں جمع لوگوں کی بھیڑ کو ہٹانے کی ہدایت جاری کرے۔ ساتھ ہی گھر لوٹ رہے لوگوں کے لیے سیکورٹی پروٹوکول طے کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined