قومی خبریں

کوچ بہار: بی جے پی رہنما اننت مہاراج پر سادھو سے مارپیٹ کرنے کا الزام، ناراض لوگوں کا احتجاجی مظاہرہ

دیہی لوگوں نے بی جے پی رہنما کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ اننت مہاراج نے مار پیٹ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اس طرح کے کسی بھی واقعہ سے صاف انکار کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اننت مہاراج (فائل)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

اننت مہاراج (فائل)، تصویر سوشل میڈیا

 

 مغربی بنگال کے کوچ بہار میں بی جے پی رہنما کے ذریعہ مار پیٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ اننت مہاراج پر آشرم میں گھس کر سادھو کے ساتھ دھکا مکی اور مار پیٹ کرنے کا الزام لگا ہے۔ اس واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد سیتائی علاقے کے لوگوں میں ناراضگی ہے۔ اس سلسلے میں دیہی لوگوں نے سڑک پر ٹائر جلا کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور جم کر نعرے بازی بھی کی۔ انہوں نے وارننگ دی ہے کہ جلد سے جلد اننت مہاراج کو گرفتار کیا جائے ورنہ مظاہرہ جاری رہے گا۔

Published: undefined

'آج تک' کی خبر کے مطابق الزام ہے کہ بی جے پی رہنما اننت مہاراج وجئے دشمی یعنی اتوار کی شام سیتائی میں واقع رام کرشن وویکانند آشرم گئے تھے جہاں کسی مذہبی بات چیت کے دوران ان کی سادھو سے کہا سنی ہو گئی۔ پھر دھکا مکی اور مار پیٹ کے بعد اننت مہاراج آشرم سے باہر نکل گئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت مہاراج کے ساتھ ان کے کئی معاونین بھی تھے۔

Published: undefined

واقعہ کی جانکاری لوگوں کو ملی تو انہوں نے سیتائی-ماتھا بھانگا شاہراہ پر رکاوٹ پیدا کرکے مظاہرہ شروع کر دیا۔ سیتائی تھانہ پولیس نے مظاہرین سے بات چیت کرکے انہیں پُرامن کیا۔

ٹی ایم سی رہنما اور شمالی بنگال کے ترقیات کے وزیر اُدین گُوہا نے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور پولیس سے اس معاملے میں مناسب کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

Published: undefined

وہیں سادھو سے مار پیٹ کے الزام کو بی جے پی ایم پی اننت مہاراج نے مسترد کرتے ہوئے اس طرح کے کسی بھی واقعہ سے صاف انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آشرم جا کر مہاراج کا نام، پہچان اور تعلیمی لیاقت پوچھ رہے تھے تو انہوں نے غصے میں بتانے سے انکار کر دیا۔ اننت مہاراج نے کہا کہ بعد میں سادھو نے کچھ مقامی دیہی لوگوں کو غلط باتیں بتاتے ہوئے گمراہ کر دیا۔ جس کے بعد ان دیہی لوگوں نے مظاہرہ کرنا شروع کر دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined