فیروز آباد میں نگلا پچیا باشندہ ایک قیدی کی موت سے ناراض اہل خانہ اور بھیڑ نے آج زوردار ہنگامہ کیا اور پولیس پر اس قدر پتھراؤ کیا کہ سٹی مجسٹریٹ سمیت فورس کو ان سے دور بھاگنا پڑا۔ سٹی مجسٹریٹ تو کسی طرح اپنی جان بچا کر جائے وقوع سے فرار ہوئے۔ ناراض لوگوں نے اس گاڑی کو بھی نہیں بخشا جس گاڑی میں لاش رکھی ہوئی تھی، علاوہ ازیں مزید نصف درجن گاڑیاں مظاہرین کے غصے کی نذر ہو گئیں۔ حالات ایسے بن گئے کہ پولیس کو کئی راؤنڈ ہوائی فائرنگ کرنی پڑی۔
Published: undefined
دراصل ضلع جیل میں بائک چوری کے الزام میں 27 سالہ آکاش کمار 19 جون سے بند تھا۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب اس کی طبیعت خراب ہو گئی تھی۔ جیل کے اسپتال میں علاج کے لیے اسے داخل کرایا گیا تھا۔ جمعہ کی صبح پھر اس کی طبیعت بگڑی اور ٹراما سنٹر میں لایا گیا جہاں اس کی موت ہو گئی۔ بعد ازاں اس کی لاش کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹروں کے ایک پینل نے کیا۔
Published: undefined
جب اس پورے واقعہ کی خبر آکاش کے گھر والوں کو ہوئی تو کچھ تنظیموں کے کارکنان کے ساتھ انھوں نے جمعہ کی صبح ہی پوسٹ مارٹم گھر کے باہر دھرنا و مظاہرہ شروع کر دیا۔ شام کو پولیس کی دیکھ ریکھ میں لاش کو ایمبولنس سے گھر لے جایا جا رہا تھا، اس درمیان سہاگ نگر چوراہے پر لوگوں نے جام لگا دیا۔ پولیس کی گاڑی اور ایمبولنس کو روکنے کے بعد بھیڑ نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ اس سے افرا تفری مچ گئی۔ بھیڑ نے ایمبولنس میں توڑ پھوڑ کی اور لاش کو باہر کھینچ لیا۔ حالات بے قابو ہونے پر ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے پولیس نے تشدد پھیلانے والے لوگوں کو کھدیڑا۔ حالات اب بھی کشیدہ بنے ہوئے ہیں اور پولیس علاقے میں مستعد نظر آ رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined