نئی دہلی: دہلی حکومت میں وزیر برائے سروسز اینڈ ویجیلنس آتشی نے جمعہ کو لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انہوں نے دہلی کے چیف سکریٹری نریش کمار پر منتخب حکومت کے حکم کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔
خط میں آتشی نے لکھا ’’چیف سکریٹری نے اپنے نوٹ میں جی این سی ٹی ڈی ترمیمی ایکٹ کی دفعہ 45 جے (5) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جی این سی ٹی ڈی ایکٹ سے سیکشن 3 اے کو حذف کرنے کے باوجود 'سروسز اینڈ ویجیلنس' سے متعلق تمام معاملات پر موثر انتظامی اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہوں گے نہ کہ منتخب حکومت کے پاس! دہلی حکومت اس قانونی تشریح کو درست نہیں مانتی۔‘‘
Published: undefined
آتشی نے اپنے خط میں مزید لکھا ہے کہ جی این سی ٹی ڈی (ترمیمی) ایکٹ، 2023 سروسز اس سلسلے میں صرف لیفٹیننٹ گورنر کو مخصوص اختیارات دیتا ہے، جو صرف نیشنل کیپیٹل سول سروسز اتھارٹی کی سفارشات پر ایل جی استعمال کر سکتا ہے۔ انہوں نے خط میں اس بات پر بھی زور دیا کہ سپریم کورٹ نے بھی دہلی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ این سی ٹی ڈی کو خدمات پر قانون سازی اور انتظامی اختیارات حاصل ہیں۔
Published: undefined
دہلی کی سروسز منسٹر آتشی نے ایل جی ونے سکسینہ سے خط میں اس معاملے پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے ان کی رائے بھی مانگی ہے۔ آتشی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ نظم و نسق، زمین اور پولیس کو چھوڑ کر دہلی کی وزارتی کونسل آرٹیکل 239اے اے کی شق (3) اور (4) کے تحت ریاستی فہرست یا کنکرنٹ لسٹ میں شامل تمام معاملات کے سلسلے میں ہندوستان کے آئین کے مطابق ، ایگزیکٹو پاور کا استعمال کرتی ہے اور ایل جی ان کے علاوہ تمام معاملات میں وزارتی کونسل کو مشورہ دے سکتے ہیں۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دہلی میں خدمات پر کنٹرول اور حقوق کو لے کر مرکز اور اروند کیجریوال حکومت کے درمیان طویل عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔ معاملہ سپریم کورٹ تک بھی پہنچ گیا۔ مئی میں سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ 'سروسز' پر صرف منتخب حکومت کو قانون سازی اور انتظامی اختیارات حاصل ہوں گے۔ تاہم، اس کے بعد مرکزی حکومت نے ایک آرڈیننس متعارف کراتے ہوئے ایل جی کو خدمات کا کنٹرول دے دیا۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں آرڈیننس کی جگہ لینے والے دہلی سروسز بل کو بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظوری مل گئی۔ صدر کے دستخط سے نیا قانون بھی نافذ ہو گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined