’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت کئی طرح کے تقاریب منعقد ہو رہی ہیں۔ اس درمیان اسکولی بچوں سے ’سوریہ نمسکار‘ کرانے کے حکم پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس حکم کی مخالفت کرتے ہوئے مسلم طلبا سے اس میں حصہ نہ لینے کو کہا ہے۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ’’اسکولی تعلیم کے سکریٹری نے ایک نوٹس میں آزادی کے جشن کی شکل میں 30 ہزار اسکولوں میں سوریہ نمسکار منعقد کرنے کا حکم دیا ہے، جو آئین میں دیئے گئے حقوق کے برعکس ہے۔‘‘
Published: undefined
خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ حکومت نے اسکولوں کو یکم جنوری سے اس کی شروعات کرنے کی ہدایت دی ہے اور 26 جنوری کی تھیم پر ایک موسیقی کا پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’’سوریہ نمسکار غیر آئینی ہے اور جھوٹی حب الوطنی ہے کیونکہ ملک میں اقلیتی طبقات مورتی پوجا میں یقین نہیں کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے خالد سیف اللہ رحمانی نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عیسائی سمیت دیگر اقلیتی طبقہ مورتی پوجا نہیں کرتے، اور سورج کو بھگوان بھی نہیں مانتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسلم بچوں کو اجازت نہیں ہے اور انھیں ایسے پروگرام میں حصہ لینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ حکومت ہند کی وزارت تعلیم نے 16 دسمبر 2021 کو لیٹر نمبر ایف نمبر 12-5/2020- آئی ایس-4 جاری کر کہا ہے کہ آزادی کا امرت مہوتسو کے بینر تلے نیشنل یوگاسن کھیل مہاسنگھ نے یکم جنوری 2022 سے 7 فروری 2022 تک 750 ملین سوریہ نمسکار کا ایک پروگرام چلانے کا فیصلہ لیا ہے۔ 26 جنوری 2022 سے سوریہ نمسکار پر موسیقی پر مبنی پروگرام کا بھی منصوبہ ہے۔ کئی ریاستوں میں یکم جنوری کو پروگرام کی قیادت سرکاری عہدیداروں نے کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز