آج کل ملک میں مذہب کے حوالے سے تنازعات کے معاملے منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ کہیں نماز پڑھنے پر جھگڑا تو کہیں ہنومان چالیسہ پڑھنے پر۔ تازہ ترین معاملہ اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کا ہے۔ یہاں حال ہی میں ایک نیا مال کھلا ہے، ’لولو مال‘، لولو مال کھلنے کے دو دن کے اندر ہی تنازعات میں گھر گیا ہے۔ درحقیقت مال میں نماز ادا کرنے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس میں کچھ لوگوں کو مال کے شاپنگ ایریا میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد دائیں بازو کی تنظیموں نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
آل انڈیا ہندو مہاسبھا نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مال میں دوبارہ نماز پڑھی گئی تو وہ 'ہنومان چالیسہ' پڑھ کر اس کے خلاف احتجاج کرے گی۔ اس حوالے سے جاری بیان میں تنظیم نے ہندو برادری سے مال کا بائیکاٹ کرنے کے لئے بھی کہا ہے۔ ہندو تنظیم نے مزید کہا ہے کہ مال کے کھلنے کے بعد سے یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہاں 'لوجہاد' کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ الزام یہ بھی لگایا گیا ہے کہ مال میں رکھے گئے 80 فیصد ملازمین کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے، جب کہ باقی 20 فیصد ہندو لڑکیاں ہیں، تاکہ لو جہاد شروع کیا جاسکے۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش حکومت نے عوامی مقامات پر نماز یا دیگر مذہبی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کے باوجود لوگوں نے ’لولو مال‘ میں نماز ادا کی۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے 10 جولائی کو ریاستی دارالحکومت میں لولو مال کا افتتاح کیا تھا۔ اس موقع پر لولو گروپ کے چیئرمین یوسف علی ایم اے بھی موجود تھے۔ گولف سٹی کے امر شہید پاتھ پر واقع لولو مال میں ہندوستان کے سب سے بڑے برانڈز ہیں۔ اس میں میگا لولو ہائپر مارکیٹ اور فیملی انٹرٹینمنٹ زون سمیت متعدد پرکشش مقامات شامل ہیں۔
Published: undefined
22 لاکھ اسکوائر فٹ پر پھیلے لولو مال میں شادی کی خریداری کے لئے الگ ایریا ۔ اس میں 15 عمدہ کھانے کے ریستوراں اور کیفے اور 25 برانڈ آؤٹ لیٹس کے ساتھ ایک کشادہ فوڈ کورٹ بھی ہے، جس میں 1,600 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس کے لانچ ہونے کے ساتھ، لولو گروپ انٹرنیشنل کے اب ملک میں پانچ مالز ہوگئے ہیں۔ دیگر مالز کوچی، بنگلورو، ترواننت پورم اور تریشور میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined