کورونا بحران میں حالات پر قابو پانے کے لیے ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے بابا رام دیو کی ایک لاکھ ’کورونیل کِٹ‘ خریدنے کا فیصلہ لیا ہے، اور اس خبر کے پھیلنے کے بعد ایک بار پھر ’کورونیل‘ کو لے کر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ دراصل ہریانہ کے وزیر صحت انل وِج نے ایک بیان دیا تھا جس میں انھوں نے بابا رام دیو کی ایک لاکھ کورونیل کِٹ خریدنے کی بات کہی تھی۔ آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن) وزیر صحت کے اس فیصلے سے انتہائی ناراض ہے اور سخت الفاظ میں انل وِج کو پھٹکار بھی لگائی ہے۔
Published: undefined
آئی ایم اے نے انل وِج کے فیصلے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کورونیل کو مہلک بتایا ہے اور اس پر بے وجہ پیسہ برباد نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے۔ آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ایک لاکھ کورونیل کِٹ خریدتی ہے تو یہ پوری طرح سے پیسے کی برباد ہے، اس معاملے میں از سر نو غور کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جب سے کورونا وبا نے ہندوستان میں قدم رکھا ہے، اس وقت سے بابا رام دیو اس کے علاج کے لیے دوا بنانے میں مصروف ہو گئے، اور پھر سب سے پہلے دوا بنانے کا دعویٰ بھی کیا۔ لیکن بابا رام دیو کی اس کورونیل دوا پر پہلے دن سے ہی سوال اٹھنے شروع ہو گئے۔ اب جب کہ وزیر صحت انل وِج نے کورونیل دوا کی ایک لاکھ کِٹ خرید کر مریضوں میں مفت تقسیم کرنے کی بات کہی اور اس تعلق سے ٹوئٹ کیا، تو تنازعہ ایک بار پھر شروع ہو گیا۔ ایک طرف انل وِج کے ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے بابا رام دیو نے اسے قابل تعریف فیصلہ قرار دیا، اور دوسری طرف آئی ایم اے نے اسے پوری طرح سے غلط ٹھہرایا۔
Published: undefined
انل وِج کے فیصلے پر آئی ایم کے ریاستی صدر ڈاکٹر کرن پونیا نے از سر نو غور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’کورونیل کہیں سے بھی ایپرووڈ دوا نہیں ہے۔ ایسے میں اس کی ایک لاکھ کِٹ خریدنے پر نصف پیسہ خرچ کرنا بھی بربادی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آئی ایم اے نے آر ٹی آئی لگائی تھی جس میں بابا رام دیو کے ذریعہ کورونیل کو ڈبلیو ایچ او سے منظوری کا دعویٰ بھی فرضی نکلا ہے۔ اگر کورونیل کی خریداری ہوتی ہے تو یہ پیسے کی بربادی کے ساتھ ساتھ کورونا مریضوں کی جان سے بھی کھلواڑ کرنا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز