قومی خبریں

راوینشا یونیورسٹی کا نام بدلنے کے معاملہ میں تنازعہ بڑھا، 3 بی جے ڈی لیڈران کے خلاف معاملہ درج

جمعرات کی شب کٹک میں مال گودام پولیس نے ایک ریسرچ اسٹوڈنٹ کی شکایت پر معاملہ درج کیا ہے، شکایت میں بتایا گیا ہے کہ ریلی کے دوران یونیورسٹی کے صدر دروازے پر دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>راوینشا یونیورسٹی</p></div>

راوینشا یونیورسٹی

 

تصویر: https://ihcatravenshaw.weebly.com/

اڈیشہ کے کٹک میں راوینشا یونیورسٹی کا نام بدلنے کے معاملہ نے اب تنازعہ کی شکل اختیار کر لی ہے۔ دراصل اس معاملے میں پولیس نے بی جے ڈی (بیجو جنتا دل) رکن اسمبلی اور پارٹی کے دو دیگر لیڈران کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ بدھ کے روز چھاترمشال ریلی کے دوران بی جے ڈی رکن اسمبلی بیومکیش رائے اور پارٹی کے دیگر دو لیڈران لینن موہنتی اور اکرم خان (عرف بابی) پر تصادم میں شامل ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کی شب کو کٹک میں مال گودام پولیس نے ایک ریسرچ اسٹوڈنٹ کی شکایت کی بنیاد پر معاملہ درج کیا۔ شکایت میں بتایا گیا کہ ریلی کے دوران یونیورسٹی کے صدر دروازے پر دو گروپوں کے درمیان تصادم ہو گیا۔ کچھ طالبات نے دعویٰ کیا ہے کہ احاطہ میں ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی ہے۔

Published: undefined

اس درمیان بی جے ڈی نے اپنے لیڈران کے خلاف درج معاملے کی مذمت کی۔ انھوں نے بتایا کہ ریلی پرامن طریقے سے منعقد کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی کسی دیگر کو احاطہ کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ بی جے ڈی نے ایک بیان جاری کر کہا کہ ’’بی جے ڈی راوینشا یونیورسٹی میں حال ہی میں ہوئے احتجاجی مظاہرہ کے تعلق سے ہمارے لیڈران رکن اسمبلی بیومکیش رائے، ڈاکٹر لینن موہنتی اور اکرم خان (بابی خان) کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر کی سخت مذمت کرتا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے گزشتہ 31 اگست کو راوینشا یونیورسٹی کا نام بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔ حالانکہ انھوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے۔ جمعرات (5 ستمبر) کو اڈیشہ اسمبلی میں یونیورسٹی کے نام کو بدلنے کے معاملہ پر خوب ہنگامہ بھی ہوا تھا۔ اس دوران برسراقتدار بی جے پی اور حزب اختلاف کی پارٹیاں بی جے ڈی و کانگریس کے درمیان تلخ بحث ہوئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined