آندھرا پردیش کے تروپتی مندر میں بطور پرساد تقسیم کیے جانے والے لڈوؤں میں مبینہ طور پر گائے کی چربی کے استعمال کا دعویٰ سنسنی خیز صورت اختیار کر گیا ہے۔ اس معاملے میں سیاسی بیان بازیاں اور الزامات کا دور بھی شروع ہو چکا ہے۔ اب مرکزی وزیر برائے فوڈ پرہلاد جوشی نے جمعہ کے روز آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندربابو نائیڈو کے ذریعہ تروپتی کے لڈوؤں میں مویشی کی چربی کے استعمال کے سلسلے میں لگائے گئے الزامات کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
عالمی فوڈ ریگولیٹری اعلیٰ سطحی سمیلن کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ سنگین فکر کا موضوع ہے۔ تفصیلی جانچ کی ضرورت ہے اور قصوروار کو سزا دی جانی چاہیے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ نائیڈو کے دعویٰ سے عقیدتمندوں میں فکر پیدا ہو گئی ہے۔ بدھ کے روز این ڈی اے قانون ساز پارٹی کی میٹنگ کے دوران نائیڈو نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی قیادت والی حکومت نے تروپتی مندر کو بھی نہیں بخشا۔ گزشتہ حکومت میں لڈو بنانے کے لیے گھٹیا مواد اور مویشی کی چربی کا استعمال کیا گیا۔
Published: undefined
دوسری طرف مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے بھی اس معاملے میں اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے تروپتی پرساد معاملے میں سی بی آئی جانچ کی ضرورت ہے۔ سی بی آئی کو جانچ کرنی چاہیے کہ پرساد میں استعمال ہونے والے گھی پر کتنا پیسہ خرچ ہوا؟ گری راج سنگھ نے مزید کہا کہ اس کی بھی جانچ ہونی چاہیے کہ کیا ہندو مذہب کو ختم کرنے کی سازش کی جا رہی تھی؟ جو لوگ قصوروار ہیں انھیں پھانسی کی سزا ملنی چاہیے۔ مرکزی وزیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف گھوٹالہ کا نہیں ہے، آندھرا پردیش کی وائی ایس آر حکومت نے بڑے پیمانے پر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کروانے کا کام کیا تھا۔
Published: undefined
ٹی ڈی پی ترجمان اے وینکٹ رمن ریڈی نے اس معاملے میں جمعرات کے روز امراوتی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ شری وینکٹیشور سوامی مندر کا انتظام و انصرام دیکھنے والے ادارہ ترومالا تروپتی دیوستھانم (ٹی ٹی ڈی) کے ذریعہ دستیاب کرائے گئے گھی کے نمونوں میں ملاوٹ کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ جانچ گجرات واقع مویشی تجربہ گاہ کے ذریعہ کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز