قومی خبریں

گورنر مہاراشٹر کے بیان پر تنازعہ جاری، کانگریس نے کہا ’کوشیاری میں ہوشیاری نہیں‘

کانگریس نے ہفتہ کو کہا کہ مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے متنازعہ بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ ریاست کے گورنر ہیں لیکن ان کے پاس عہدے کے وقار کے مطابق ’ہوشیاری‘ نہیں ہے۔

بھگت سنگھ کوشیاری، تصویر آئی اے این ایس
بھگت سنگھ کوشیاری، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: گونر مہاراشٹر بھگت سنگھ کوشیاری کے گجراتی-راجستھانی والے بیان پر سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے اور ان کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ شیو سینا، کانگریس اور ایم این ایس نے گورنر کے اس بیان کو مہاراشٹر کے عوام کی توہین قرار دیا ہے۔ دریں اثنا، ممبئی کی سابق میئر کشوری پیڈنیکر اور بی جے پی لیڈر آشیش شیلار نے بھی گورنر کے اس بیان سے نااتفاقی کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس نے ہفتہ کو کہا کہ مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے متنازعہ بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ ریاست کے گورنر ہیں لیکن ان کے پاس عہدے کے وقار کے مطابق ’ہوشیاری‘ نہیں ہے۔ کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ جے رام رمیش نے کہا کہ کوشیاری کا بیان گورنر کے بیان کے مطابق نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف کرسی پر بیٹھنے کے لئے وفاداری سے احکامات کی پیروی کرنا جانتے ہیں۔

Published: undefined

جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا، ’’ان کا نام 'کوشیاری' ہے لیکن بطور گورنر جو یہ بولتے ہیں اور کرتے ہیں، اس میں ذرا بھی 'ہوشیاری' نہیں ہوتی۔ یہ کرسی پر صرف اس لئے بیٹھے ہیں کیونکہ 'ہم دو' کے حکم پر عقیدت سے عمل کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ادھر، مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بھی گورنر کے بیان پر ناراضگی ظاہر کی اور اسے مراٹھیوں کی توہین قرار دیا۔ ٹھاکرے نے کہا کہ گورنر کے بیان سے ہر مراٹھی شخص کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ممبئی اور تھانے میں کارپوریشن کے انتخابات ہونے والے ہیں اور کوشیاری گورنر کی کرسی پر بیٹھے ہیں، وہ برادریوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

بی جے پی لیڈر آشیش شیلار نے کہا ’’گورنر کے دیئے گئے ہر ایک بیان سے ہم متفق نہیں ہیں۔ مہاراشٹر اور ممبئی مراٹھی لوگوں کی کڑی مشقت، خون پسینہ اور شہادت کے مرہون منت ہیں۔ ہماری شاندار تاریخ نے ہمیں یہی سکھایا ہے اور کوئی بھی، خواہ اس کی حیثیت کیسی بھی ہو، وہ اسے درہم برہم کرنے کی کوشش نہ کرے۔‘‘
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined