نئی دہلی: کیرالہ کی سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے اپنے نیم برہنہ جسم پر بچوں سے پینٹنگ کرواتے ہوئے ویڈیو جاری کرنے کے معاملے میں عبوری ضمانت کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ ریحانہ نے کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی عبوری ضمانت کی عرضی خارج کیے جانے کے بعد عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا ہے۔ متنازعہ ویڈیو جاری کرنے کے سلسلے میں ریحانہ کے خلاف اطفال جنسی جرائم کی روک تھام قانون (پوکسو) اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
Published: 28 Jul 2020, 5:30 PM IST
ریحانہ نے نیم برہنہ جسم پر آٹھ اور 14 سال کے اپنے ہی بچوں سے پینٹنگ بنوائی تھی اور اس کا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دیا تھا، جس کی چو طرفہ تنقید ہوئی تھی اور ان کے خلاف پوکسو ایکٹ اور آئی ٹی ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ ریحانہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے کیرالا ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی لیکن وہاں سے انھیں عبوری ضمانت نہیں ملی۔
Published: 28 Jul 2020, 5:30 PM IST
سماجی کارکن ریحانہ نے دو نکات پرعدالت عظمیٰ سے غور و خوض کرنے کی درخواست کی ہے کہ کیا غیر مرئی (نہ نظر آنے والی) نیم برہنہ جسم بھی فحش کہلاتی ہے؟ اور کیا اپنی ماں کے نیم برہنہ جسم پر اپنے بچے سے پینٹنگ کروانا پوکسو اور دیگر سخت قوانین کے تحت ’جنسی تسکین‘ اور ’بچوں کے استحصال‘ کے دائرے میں آتا ہے۔ ریحانہ کے خلاف پوکسو ایکٹ کی شق 13، 14 اور 15 آئی ٹی ایکٹ کی 67 بی اور نوعمر انصاف ایکٹ کی دفعہ 17 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Published: 28 Jul 2020, 5:30 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 28 Jul 2020, 5:30 PM IST