”امفان طوفان“ کی دستک کے دوران کلکتہ وآس پاس کے علاقے میں بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔دوسری جانب بنگال حکومت نے سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں۔ریاستی سیکریٹریٹ اور کلکتہ کارپوریشن میں کنٹرول روم کھل گئے ہیں اور یہ 24گھٹے کام کریں گے۔ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم کو بھی تیار رکھا گیا ہے۔کلکتہ کارپوریشن میں میئر فرہاد حکیم خود ہی کنٹرول روم کی نگرانی کررہے ہیں۔
Published: undefined
ریاست کے ساحلی اضلاع سے طوفان کے ٹکرانے کا امکان ہے۔اس کی وجہ سے تین ساحلی اضلاع کے علاوہ کلکتہ، ہوڑہ، ہگلی، مغربی مدنی پور میں شدید بارش کا امکان ہے۔ایلاطوفان کے اثرات سے اب تک سندر بن کا علاقہ ابھر نہیں پایا ہے۔گزشتہ سال مئی میں ”فانی“ اور نومبر میں بلبل طوفان نے بھی تباہی مچائی تھی۔اور اب ”امفان طوفان“ کے دستک سے سندربن میں دہشت کا ماحول ہے۔کاکدیپ، ساگر اور دیگر ساحلی علاقوں کے باشندے اپنا گھر چھوڑ دوسری جگہ منتقل ہوگئے ہیں۔جنوبی 24پرگنہ میں 300سیلابی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ محکمہ جنگلات، پولیس اہلکاروں اور محکمہ آبپاشی کو بھی الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔سندربن میں فیری سروس بند کردی گئی ہے۔محکمہ موسمیات نے متنبہ کیا ہے کہ طوفان کے باعث سمندر کی سطح بلند ہوسکتی ہے۔اس کی وجہ سے سمندری پانی کھیتوں تک پہنچ جائیں گے۔اس سے اس علاقے میں زراعت کو شدید نقصان پہنچے گا۔
Published: undefined
کنٹرول روم لوگوں کی مدد کے لئے کھول دیئے گئے ہیں۔ 2214-3526(2214-3526) 2214-1995(2214-1995)۔ٹول فری نمبر 1070(1070). دوسری طرف کلکتہ کارپوریشن میں بھی کنٹرول روم نمبر 033-2286 103 1, 033-2286 1212, 033-2286 1313, 033-2286 1414کام کرنا شروع کردیا ہے۔
Published: undefined
علی پور کے محکمہ موسمیات کے سربراہ گنیش کمار داس نے آج صبح کہا کہ طوفان بہت سی رکاوٹوں کو عبور کرنے کے بعد آگے بڑھ رہا ہے۔اگرچہ یہ ایک سپر طوفان ہے۔ تاہم، کل پیر کو، ہم حرارتی نقطہ کی رفتار 195 کلو میٹر فی گھنٹہ پر دیکھ رہے تھے۔ اب اس کو گھٹ کر 180 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کیا جاسکتا ہے۔محکمہ دفتر کے مطابق طوفان کی اندرونی رفتار 200-230 کلومیٹر کے درمیان ہے۔ یہاں تک کہ اگر حرارتی نقطہ پر رفتار کم ہوجائے تو، یہ خوفناک رفتار ایک سپر طوفان میں تبدیل ہوجائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined