نئی دہلی. صدر دروپدی مرمو نے اسٹریٹجک فورسز کمانڈ یونٹ میں تعینات ایک آرمی میجر کی خدمات ختم کر دی ہیں۔ برطرف میجر کی پوسٹنگ شمالی ہندوستان میں تھی۔ آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق برطرف میجر سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں سے رابطے میں تھا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق فوج کی تحقیقات میں پتہ چلا تھا کہ یہ میجر ایسی غلطیوں کا مرتکب ہے جس کی وجہ سے قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔ اطلاعات کے مطابق صدر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ فوج میں اس میجر کی نوکری فوری طور پر ختم کر دی جائے۔ یہ حکم رواں ماہ اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ یونٹ میں نافذ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ برطرف میجر کی تحقیقات گزشتہ سال مارچ 2022 سے چل رہی تھیں۔ قومی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے الزامات کا سامنا کرنے والے میجر کی تحقیقات کے لیے ایک بورڈ تشکیل دیا گیا۔ اسٹریٹیجک فورسز کمانڈ نے افسران کے ایک بورڈ کو میجر کی ممکنہ شمولیت کے بارے میں ابتدائی تحقیقات کرنے کا اختیار دیا تھا۔ اس کے علاوہ ملزم کے خلاف کسی بھی مشکوک لین دین اور جاسوسی کے حوالہ سے بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلا کہ میجر کی الیکٹرانک ڈیوائس میں خفیہ دستاویزات کی کاپی موجود تھی۔ یہ مکمل طور پر فوج کے قوانین کے خلاف ہے۔
برطرف میجر سوشل میڈیا چیٹ کے ذریعے پاکستانی انٹیلی جنس آپریٹو سے بھی رابطے میں تھا۔ ذرائع کے مطابق میجر کی فوج کے کچھ اعلیٰ افسران سے دوستی کی بھی چھان بین کی گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ 'پٹیالہ پیگ' نامی واٹس ایپ گروپ کے کچھ ارکان بھی اس تفتیش کے دائرے میں تھے۔
Published: undefined
میجر کو قصوروار پائے جانے کے بعد برطرف کر دیا گیا ہے، جبکہ فوج نے ایک بریگیڈیئر اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کو سوشل میڈیا پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے اور واٹس ایپ گروپ کا رکن بننے پر وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ اس واٹس ایپ گروپ پر قابل اعتراض مواد شیئر کیا جا رہا تھا۔ پہلی بار گزشتہ سال جولائی 2022 میں اطلاع ملی تھی کہ فوج اپنے چار افسران سے واٹس ایپ گروپ 'پٹیالہ پیگ' کے رکن ہونے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تین افسران کو تحقیقات تک معطل کر دیا گیا۔ یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ واٹس ایپ گروپ 'پٹیالہ پیگ' جس کے یہ افسران رکن تھے، اس میں پاکستان انٹیلی جنس کے کارکن بھی شامل تھے۔ تفتیش یہ جاننے کے لیے کی گئی کہ کسی کے ذریعے خفیہ فوجی معلومات شیئر کی ہیں یا نہیں!
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined