دہلی میں سستی اور مفت بجلی کا دور جلد ہی ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے ایک اعلان کے بعد سے ایسی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ دراصل، وزیر اعلی کیجریوال نے کل اعلان کیا تھا کہ اب دہلی میں صرف ان لوگوں کو بجلی سبسڈی ملے گی، جو اس کے لیے درخواست دیں گے۔ درخواست کا عمل کل سے شروع ہو گیا ہے۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال کا کہنا ہے کہ دہلی میں کچھ لوگ مفت میں بجلی نہیں لینا چاہتے، اس لیے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ اب صرف ان لوگوں کو بجلی سبسڈی ملے گی جو راجدھانی دہلی میں بجلی سبسڈی کے لیے درخواست دیں گے۔ اس عمل سے بہت سے ضرورت مند اور غریب متاثر ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
یہ اعلان کرتے ہوئے اروند کیجریوال نے اپنی حکومت کی زبردست تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دہلی میں بہت زیادہ بجلی جایا کرتی تھی۔ لیکن اب یہاں 24 گھنٹے بجلی دستیاب ہے۔ کیجریوال نے کہا کہ اور اس کے لیے ہمیں الگ سے رقم کا بندوبست کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ہم نے بدعنوانی روک کر جو پیسہ بچایا اس سے عوام کو سہولت مل رہی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلی نے کہا کہ دارالحکومت میں بجلی کے 58 لاکھ سے زیادہ صارفین ہیں، جن میں سے 30 لاکھ صارفین کے بجلی کے بل صفر ہیں۔ 17 لاکھ صارفین کے آدھے بل آتے ہیں۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سبسڈی مانگنے والوں کو سبسڈی دیں گے اور یہ سہولت یکم اکتوبر سے لاگو ہوگی۔
Published: undefined
کیجریوال نے اس تعلق سے ایک نمبر بھی جاری کیا۔ اس پر مس کال کرنے کے بعد ایک لنک آئے گا، اس لنک پر جانے کے بعد فارم کو بھرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی موبائل پر فارم دینے یا رجسٹر کرنے کے تین دن کے اندر میسج آجائے گا اور یہ سہولت آج سے شروع ہو گئی ہے۔
Published: undefined
اگر دہلی کے باشندے 31 اکتوبر تک درخواست دیتے ہیں تو انہیں یکم اکتوبر سے فائدہ ملے گا۔ اگر کوئی نومبر اور دسمبر میں اپلائی کرتا ہے تو اسی مہینے سے سبسڈی مل جائے گی۔ ورنہ پچھلے مہینے کا بل ادا کرنا پڑے گا۔ اس معاملے کو عوام تک پہنچانے کے لیے حکومت ڈور ٹو ڈور مہم شروع کریں گے۔ سال میں ایک بار صارفین کو سبسڈی مانگنے اور واپس لینے کا موقع ملے گا۔ درحقیقت دہلی حکومت نے چند ماہ قبل یہ فیصلہ لیا تھا کہ درخواست دینے والوں کو ہی سبسڈی ملے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز