دہلی کے تقریباً 4 لاکھ تعمیرات سے جڑے مزدوروں کو اس بحرانی دور میں دوہری مار کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ دو مہینے سے وہ بے روزگار ہیں اور انھیں راحت دینے کے نام پر شروع کیے گئے دہلی کی کیجریوال حکومت کے پورٹل پر رجسٹر کرنے کے لیے انھیں 300 سے لے کر 1000 روپے تک ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ اس پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی انھیں دہلی حکومت کے ذریعہ اعلان کردہ معاشی راحت ملے گی۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
ان مزدوروں میں زیادہ تر بغیر پڑھے لکھے ہیں اور بیشتر کے پاس اسمارٹ فون بھی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں وہ سائبر کیفے کا رخ کر رہے ہیں جہاں ان سے مذکورہ فیس وصولی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ پورٹل پر ساری جانکاریاں انگریزی میں دینی ہے اور بیشتر اوقات سرور بھی ڈاؤن رہتا ہے۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
غور طلب ہے کہ جمعرات (21 مئی) کو ہی دہلی ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ شعبہ تعمیرات سے جڑے مزدوروں کو صرف اس بنیاد پر راحت بند نہیں کی جا سکتی کہ انھوں نے اپنا رجسٹریشن رینیو نہیں کرایا ہے۔ لیکن اس ایشو پر دہلی حکومت خاموش ہے۔ دھیان رہے کہ دہلی کے وزیر محنت گوپال رائے نے 11 مئی کو اعلان کیا تھا کہ بغیر رجسٹریشن والے تعمیراتی مزدوروں کو سرکاری راحت پانے کے لیے رجسٹر کرنا ہوگا اور رجسٹریشن 25-15 مئی تک شروع ہوگا۔ اس کے بعد ویریفکیشن کیا جائے گا تبھی مزدوروں کو راحتی رقم دی جا سکے گی۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
حکومت نے ان مزدوروں کو 5000 روپے دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن دہلی حکومت کے پورٹل www.edistrict.delhigovt.nic.in کا سرور عام طور پر ڈاؤن ہی رہتا ہے۔ بہت سے مزدور اس کے سبب اپنا رجسٹریشن نہیں کرا پا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جن مزدوروں نے رجسٹریشن کرایا ہے وہ سائبر کیفے میں کرایا ہے جہاں ان سے پیسے وصولے جا رہے ہیں۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ دہلی میں ابھی سائبر کیفے کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
بہر حال، پورٹل پر رجسٹر کرنے کے لیے مزدوروں کو اپنا اور اپنی فیملی کا آدھار ڈیٹیل دینا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی اپنی اور اپنی فیملی کی تصویر بھی اَپ لوڈ کرنی ہوتی ہے۔ اپنا موجودہ و مستقل پتہ بھی دینا ہوتا ہے اور جہاں کام کر رہے ہیں وہاں کی جانکاری بھی دینی ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں بینک اکاؤنٹ نمبر اور ٹھیکیدار کی جانکاری بھی مہیا کرانی ہوتی ہے۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
جنوب مشرقی دہلی کی ایک جھگی بستی میں رہنے والے راہل نے بتایا کہ "سب سے پہلے تو ہمیں 14 صفحہ کا ایک فارم بھرنا ہے۔ حالانکہ فارم مفت ہے، لیکن اس کے بھی 50 روپے لیے جا رہے ہیں۔ فارم انگریزی میں ہے اس لیے کسی سے اسے بھروانا پڑتا ہے۔ اس کے بعد اس فارم کو آن لائن اَپ لوڈ کرنا ہوتا ہے۔ کچھ سائبر کیفے چوری چھپے چل رہے ہیں، وہاں جا کر انھیں اَپ لوڈ کرایا جاتا ہے۔" راہل سوال کرتا ہے کہ جب حکومت نے انگریزی میں فارم بنایا اور آن لائن اَپ لوڈ کرنے کو کہا تو وہ کیا سوچ رہی تھی؟" اس کا سوال ہے "اگر میں پڑھا لکھا ہوتا تو کیا مزدوری کرتا؟ رجسٹر کرنے کے لیے مجھے 400 روپے دینے پڑے۔" راہل کے دوست سے تو سائبر کیفے والے نے 1000 روپے لیے۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
اتنا سب ہونے پر بھی بہت سے مزدور رجسٹر نہیں کرا پا رہے ہیں۔ کارپینٹر کے طور پر کام کرنے والے شنکر نے بتایا کہ "رجسٹر کرنے پر او ٹی پی موبائل پر آتا ہے۔ میں کئی دن سے کوشش کر رہا ہوں اور ہر بار پورٹل کہتا ہے کہ میرا فون نمبر غلط ہے۔ میں ہفتہ بھر سے کوشش کر رہا ہوں۔ اب میں کیسے رجسٹر کروں۔ یہ کیا سرکاری مذاق ہے؟" مدن پور کھادر میں رہنے والے شنکر کا کہنا ہے کہ جب سب کچھ بند ہے تو آخر آن لائن رجسٹر کوئی کیسے کرا پائے گا۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
شنکر نے بتایا کہ جب اس نے لیبر منسٹر کے دفتر میں فون کیا تو اس سے بہت ساری جانکاری طلب کی گئی تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ وہ غریب ہے۔ اس نے بتایا کہ اسے نہ تو راشن مل رہا ہے اور نہ ہی رجسٹریشن ہو پا رہا ہے۔ شنکر کے مطابق اس نے پریشانی کا ویڈیو بھی بھیجا لیکن کچھ نہیں ہو پایا۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
انڈین فیڈریشن آف ٹریڈ یونین کے جوائنٹ سکریٹری جے پرکاش بتاتے ہیں کہ "ہم ان مزدوروں کے فارم اپ لوڈ کرنے میں مدد کر رہے ہیں، لیکن سبھی 4 لاکھ مزدوروں کی مدد کر پانا ممکن نہیں ہے۔ ہم نے لیبر کمشنر سے بات کی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔" اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباً 1.70 لاکھ مزدوروں نے رجسٹریشن کرایا ہے اور پیسہ صرف 40 ہزار مزدوروں کو ہی ملا ہے۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 May 2020, 5:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز