ممبئی: ممبئی کے آگری پاڑہ علاقہ میں پولیس اسٹیشن سے مقابل اردو گھر کی تعمیر کھٹائی میں پڑ سکتی ہے کیونکہ بعد نماز جمعہ سنگ بنیاد سے قبل نکالے جانے والے اُردو جلوس کی پولیس موجودہ حالات کا حوالہ دیتے ہوئے اجازت نہیں دی ہے، جس کی وجہ سے اُردو داں طبقہ میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔
Published: undefined
باوثوق ذرائع کے مطابق جمعہ کو نماز کے بعد دوپہر 3 بجے محمد حسین پلے گراونڈ وائی ایم سی اے سے آگری پاڑہ پولیس کے نزد اُردو گھر کے سنگ بنیاد کی تقریب سے قبل تک نکلنے والے ’اردو جلوس‘ کو تمام تر کوششوں کے باوجود پولیس انتظامیہ نے موجودہ حالات کے پیشِ نظر اجازت دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
Published: undefined
مدیر، ماہنامہ گل بوٹے فاروق سید نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کے انکار کے بعد بادل ناخواستہ اردو جلوس اور اردو لرننگ سینٹر کا سنگِ بنیاد آئندہ تاریخ تک ملتوی کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ اردو مرکز کے بارے میں اطراف کے اردوداں علاقے ناگپاڑہ، بھنڈی بازار، بائیکلہ، مدنپورہ، ممبئی سینٹرل، اگری پاڑہ، کماٹی پورہ، دوٹانکی اور ڈونگری جیسے علاقوں میں جوش وخروش نظر آرہا تھا اور اسے خواب کی تعبیر کے دن مترادف کیا جا رہا تھا، اردو والوں کی محنت رنگ لاتی، لیکن پولیس نے اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
Published: undefined
دراصل اردو لرنگ سینٹر کی تعمیر کے لیے بائیکلہ اسمبلی حلقہ کی شیوسینا باغی گروپ کی ایم ایل اے یامنی جادھو نے تجویز پیش کی تھی اور اُن کے شوہر اور سابق اسٹینڈنگ کمیٹی چیئرمین یشونت جادھو کی کامیاب کوشش کے نتیجے میں اوبی سی کے دفتر سے متصل اور آگری پاڑہ پولیس اسٹیشن کے مقابل دس ہزار مربع فٹ جگہ اردو لرنگ سینٹر کے لیے بی ایم سی نے الاٹ کر دی تھی اور میونسپل کارپوریشن نے اس کی تعمیر کے لیے تقریباً 13 کروڑ روپے کا ٹھیکہ بھی دے دیا ہے اور جلد از جلد تعمیراتی کام کی شروعات ہوجاتی، لیکن پولیس نے جلوس اور تقریب کی اجازت سے منع کر دیا ہے۔
Published: undefined
معتبر ذرائع نے بتایا کہ بی ایم سی پر اب بھی شیوسینا گروپ کا دبدبہ ہے اور آگری پاڑہ علاقے میں بھی شیوسینا کا اثر و رسوخ ہے جبکہ ایم ایل اے یامنی یادو اور اُن کے شوہر یشونت جادھو شندے گروپ میں شامل ہوگئے ہیں، اس لیے مقامی لوگوں نے اُردو لرنگ سینٹر پر مبینہ طور پر اعتراض کیا ہے، پولیس کو موقعہ مل گیا، اُس نے "اردو جلوس" اور سنگ بنیاد کے لیے تقریب کی اجازت بھی نہیں دی ہے۔ حالانکہ ایک قدم اردو کے لیے نعرہ کے ساتھ اردو اخبارات، نیوزچینل، زبان کی فروغ و ترویج میں سرگرم تنظیمیں بھی پیش تھیں اور شہر بھر میں معاشرے کے سبھی لوگوں نے اس جلوس میں شرکت کے لیے کمر کس لی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز