پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کا کام دسمبر 2020 میں شروع ہوگا اور اس کی تعمیر اکتوبر 2022 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔نئی پارلیمانی عمارت کی تعمیر کے سلسلے میں جمعہ کے روز یہاں لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔مرکزی ہاؤسنگ اور شہری ترقیات کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری بھی اس میٹنگ میں شامل ہوئے۔میٹنگ میں لوک سبھا جنرل سکریٹری اسنیح لتا شریواستوسمیت لوک سبھا سکریٹریٹ اورمرکزی محکمہ تعمیرات عامہ کے سینئر عہدیدار موجود تھے۔
Published: undefined
لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ نئی عمارت کے تعمیری کام کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔اس کمیٹی میں لوک سبھا سکریٹریٹ، وزارت ہاوسنگ اور شہری امور، سنٹرل پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ ، نئی دہلی میونسپلٹی کے افسران اور منصوبے کے آرکٹیکٹ، ڈیزائنر شامل ہوں گے۔منصوبے کے مختلف پہلووں اور کام کی پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے مسٹر برلا نے میٹنگ میں شامل افسران سے کہا کہ متعلقہ ایجنسیاں باقاعدہ طور پر ہم آہنگی رکھتے ہوئے تعمیر سے متعلق مختلف امور کو حل کریں۔انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ تعمیری کام کو وقت پر مکمل کرنے اور معیار یقینی بنانے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔
Published: undefined
میٹنگ میں نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مجوزہ علاقے سے موجودہ سہولیات اور دیگر ڈھانچے کو منتقل کیے جانے کے تعلق سے ہوئی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تعمیری عمل کے دوران ہوا وصوتی آلودگی کے کنٹرول کے لئے کئےجانے والے مختلف اقدامات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال ہوا۔موجودہ پارلیمنٹ کو بھی متعدد مناسب سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا تاکہ نئی عمارت کے ساتھ ہی موجودہ عمارت کا استعمال یقینی ہوسکے۔نئی عمارت میں ممبران پارلیمنٹ کے لئے الگ دفاتر ہوں گے۔ ہر ممبر کی نشست زیادہ آرام دہ ہوگی اور اس میں ڈیجیٹل سہولیات مہیا ہوں گی تاکہ پیپر لیس آفس کو فروغ ملے۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا ایوانوں کے علاوہ نئی عمارت میں ایک عظیم آئین کمرہ ہوگا جس میں ہندوستان کے جمہوری ورثے کی عکاسی کرنے کے لئے دیگر اشیاء کے ساتھ ساتھ آئین کی اصل کاپیاں، ڈیجٹل ڈسپلے ہوں گے۔ پارلیمنٹ دیکھنے آنے والوں کو اس ہال میں جانے کی سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ پارلیمانی جمہوریت کی شکل میں ہندوستان کے سفر کے بارے میں جان سکیں۔ نئی عمارت میں ممبران پارلیمنٹ کے لئے ایک لاؤنج، لائبریری، چھ کمیٹی روم اور ڈائننگ ہال بھی ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined