جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کی قیادت والی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ برسراقتدار جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے تقریباً ایک درجن اراکین اسمبلی نے پارٹی قیادت تک یہ بات پہنچائی ہے کہ انھیں اس حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے لالچ دیا جا رہا ہے۔ وزارتی عہدہ سے لے کر پیسہ تک آفر کیا جا رہا ہے۔ سب سے حیرت کی بات یہ ہے کہ ان اراکین اسمبلی نے اپنی ہی پارٹی کے دو اراکین اسمبلی سیتا سورین اور لوبن ہیمبرم پر ایسی سازش تیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Published: undefined
جے ایم ایم اراکین اسمبلی نے اس سلسلے میں پارٹی کے قومی صدر شیبو سورین کے ساتھ ساتھ کارگزار صدر اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سے شکایت کی ہے۔ اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ ان دونوں اراکین اسمبلی کی سانٹھ گانٹھ پارٹی سے معطل خزانچی روی کیجریوال سے ہے۔ یہ لوگ فون کر کے ان سے پارٹی بدلنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ اراکین اسمبلی نے پارٹی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان دونوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سیتا سورین جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی بھابھی ہیں اور سنتھال پرگنہ علاقے کے جامہ علاقے سے رکن اسمبلی ہیں، جب کہ لوبن ہیمبرم کا شمار پارٹی کے سینئر لیڈروں کی شکل میں ہوتی ہے اور وہ اسمبلی میں بوریو علاقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ دونوں اراکین اسمبلی گزشتہ کچھ مہینوں سے حکومت کے فیصلوں پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ حال ہی میں ختم ہوئے بجٹ اجلاس کے دوران بھی دونوں اراکین اسمبلی نے اپنے مطالبات کو لے کر اپنی ہی حکومت کو گھیرا تھا۔ اسمبلی کے صدر دروازے پر دھرنا تک دیا تھا۔ لوبن ہیمبرم نے ریاستی حکومت پر مقامی پالیسی بنانے میں ٹال مٹول کا الزام لگاتے ہوئے آئندہ پانچ اپریل سے پوری ریاست میں مہم چلانے تک کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ سیتا سورین اور لوبن ہیمبرم دونوں نے ایسے الزامات کو سراسر جھوٹ قرار دیا ہے۔ سیتا سورین کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی میں رہ کر ہمیشہ واجب ایشوز پر سوال اٹھاتی ہیں۔ حکومت کے خلاف سازش کی بات غلط ہے۔ لوبن ہیمبرم نے بھی کہا ہے کہ وہ ان ایشوز پر بول رہے ہیں جن پر پارٹی نے انتخاب کے دوران ریاستی عوام سے وعدہ کیا تھا۔ پارٹی میں رہ کر اپنی بات رکھنا گناہ نہیں ہے۔ جس حکومت کو بنانے کے لیے ہم سارے لوگ عوام کے پاس گئے تھے، اس کے خلاف سازش کیسے کر سکتے ہیں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined