کانگریس نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کسان تحریک کو بھٹکانے اور کسانوں کو بہکانے کے لئے جس طرح سے ہریانہ پولس کی جانچ کا ویڈیو وائرل ہوا ہے، اس سلسلے میں اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے وزیراعلی منوہر لال کھٹر کو استعفی دینا چاہیے اور ان کی حکومت کو برخاست کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان گورو بلبھ نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ کسان تحریک کو بھٹکانے اور پرامن تحریک کو تشدد میں تبدیل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر سازش چل رہی ہے۔ اس تعلق سے ایک وائرل ویڈیو میں ایک شخص پولس اور کسانوں کے درمیان گولی چلانے کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی گھناؤنی حرکت ہے۔ پرامن تحریک کو تشدد کی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ویڈیو میں انکشاف ہوا ہے کہ پولس اور کسانوں کے درمیان گولی چلنے کی سازش سرکاری سطح پر کی جا رہی ہے۔ اس لئے اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کھٹر کو فوری طورپر استعفی دینا چاہیے۔
Published: undefined
گورو ولبھ نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ حکومت دوغلی بات کر رہی ہے۔ حکومت کچھ کہتی ہے اور اس کا پولس محکمہ دوسری بات کہتا ہے، اس لئے ہریانہ کی کھٹر سرکار کو فوری طور پر برخاست کیا جانا چاہیے۔ پریس کانفرنس کے دوران کانگریس ترجمان نے چار مطالبات سامنے رکھے۔ انھوں نے پہلا مطالبہ یہ کیا کہ کسان تحریک کو بدنام کرنے کی جو سازش ہوئی ہے، اس کے بارے میں تفتیش ہو اور ملک کو بتایا جائے کہ اس سازش کے پس پشت کون ہے۔ دوسرا مطالبہ یہ کیا گیا کہ ہریانہ پولس کے وائرل ویڈیو کے پیچھے موجود مقاصد ظاہر کیے جائیں، کیونکہ پولس جانچ کی ویڈیوز پہلے کبھی وائرل ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
Published: undefined
گورو ولبھ نے پریس کانفرنس کے دوران تیسرا مطالبہ یہ رکھا کہ کسانوں کی پرامن تحریک کو پرتشدد تحریک میں بدلنے کی سازش کا پردہ فاش کیا جائے۔ اس سلسلے میں انھوں نے سوال کیا کہ کیا ایجنسی کا کام صرف کسانوں کو نوٹس دینا ہے، اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈروں کو نوٹس دینا ہے، کیا یہ بتانا نہیں ہے کہ کون پرامن تحریک کو ایک پرتشدد تحریک میں بدلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چوتھا اور آخری مطالبہ کانگریس کی طرف ہریانہ حکومت کے مکھیا یعنی وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کا استعفیٰ ہے۔ کانگریس نے کہا کہ کھٹر فوراً استعفیٰ دیں اور ہریانہ حکومت کو برخاست کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز