مرکزی کابینہ میں تازہ رد و بدل کے بارے میں میڈیا میں خوب بحث ہوئی ہے۔ کئی لوگوں نے اس کی تعریف کی ہے۔ لیکن حقیقت کیا ہے؟ ہر سیاسی کارروائی یا نظام کو جانچنے کا پیمانہ ایک اور صرف ایک ہوتا ہے۔ اور وہ یہ کہ عام آدمی پر کیا اثر ہوگا۔ کیا اس سے عام آدمی کی سطح زندگی بہتر ہوتی ہے؟ کیا لوگوں کو بہتر زندگی ملتی ہے؟
Published: undefined
تو کیا مودی کابینہ میں کی گئی یہ بڑی تبدیلی عام لوگوں کی زندگی میں کوئی فرق لا سکے گی؟ کیا مرکزی کابینہ میں چہرے بدلنے سے ملک بھر میں وسیع اور خوفناک غریبی، بے روزگاری، مہنگائی، بچوں میں عدم تغذیہ، صحت خدمات اور اچھی تعلیم کی کمی، کسانوں کا بحران، بدعنوانی، دلتوں اور اقلیتوں پر مظالم جیسے مسائل دور ہو جائیں گے؟ بالکل نہیں۔ اس لیے یہ صرف ڈرامہ ہے۔
Published: undefined
ہندوستان کی زبردست معاشی اور سماجی برائیوں کو دور کرنے کے لیے ہندوستانی عوام کو جدید ذہنیت کے لیڈروں کی قیادت میں ایک عظیم تاریخی جدوجہد اور عوامی انقلاب کرنا ہوگا، جو ذات اور مذہب کے رخنات کو توڑ کر ہی ممکن ہے۔ اس میں وقت لگے گا اور بڑی قربانیاں دینی ہوں گی۔ ہر سچے وطن پرست کو اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔
Published: undefined
ایسا عوامی انقلاب کیسے اور کب ہوگا؟ اس کی قیادت کون کرے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینا ناممکن ہے۔ لیکن، آج کی بدتر اور خوفناک حالات کے مدنظر یہ لازمی ہے۔ ایک بات واضح ہے۔ ہندوستان کے زبردست مسائل کا حل موجودہ آئینی اور سیاسی نظام کے تحت ناممکن ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پارلیمانی جمہوریت کا نظام، جو ہمارے آئین کے ذریعہ چلتا ہے، وہ بیشتر ذات اور مذہب کے ووٹ بینک پر مبنی ہے۔ ہمارے چالاک اور ذہین لیڈران، جنھیں عوام سے کوئی حقیقی محبت نہیں ہے، ذات پر مبنی اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلا کر اور عوام کا پولرائزیشن کر کے ووٹ حاصل کرتے ہیں۔ نسل پرستی اور فرقہ پرست طاقتیں ہیں جن کے خاتمہ کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، لیکن پارلیمانی جمہوریت ان کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
Published: undefined
اس لیے ایک متبادل نظام کی تعمیر اور قیام لازمی ہے، جو کہ موجودہ آئینی نظام کے تحت نہیں ہو سکتا۔ ہندوستان میں ایک عظیم تاریخی عوامی جدوجہد اور عوامی انقلاب کی ضرورت ہے، جو ایک ایسا سیاسی نظام قائم کرے جس کے تحت تیزی سے انڈسٹریلائزیشن اور حقیقی ترقی ہو، جس سے عوام کو بہتر زندگی ملے۔ کابینہ میں رد و بدل سے کچھ نہیں ہوگا۔
(بشکریہ ’جن ستّا‘، رائٹر سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں، اور یہ ان کے ذاتی خیالات ہیں)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب