پارلیمنٹ کے پانچ رکنی خصوصی اجلاس سے پہلے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب خواتین کو آئین میں ترمیم کے ذریعہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں مناسب نمائندگی ملے گی۔ اس بیان کے بعد ملک بھر میں خاتون ریزرویشن بل پر بحث شروع ہو گئی ہے۔ اس تبصرہ کو اپوزیشن نے خاتون ووٹرس کو لبھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
Published: undefined
بل، جو خواتین کے لیے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں 33 فیصد سیٹیں محفوظ کرنے کا التزام کرتا ہے، 2010 میں راجیہ سبھا کے ذریعہ پاس کیا گیا تھا، لیکن لوک سبھا کے ذریعہ اسے منظوری نہیں دیے جانے کے بعد یہ رد ہو گیا۔ نائب صدر کے تبصرہ سے اب قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں کہ خاتون ریزرویشن بل کو 22-18 ستمبر کو ہونے والے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران پیش کیا جا سکتا ہے، جس کا ایجنڈا ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس پر سونیا گاندھی جی نے کئی بار (حکومت کو) خط لکھا تھا اور یقین دلایا تھا کہ کانگریس پارٹی خاتون ریزرویشن بل کی حمایت کرے گی۔ شروع سے ہی وہ (سونیا گاندھی) چاہتی تھیں کہ یہ بل (پارلیمنٹ میں) لایا جائے۔ لیکن وہ (بی جے پی) اسے کیوں نہیں لائے؟ بی جے پی اور (وزیر اعظم) مودی کی بے چینی دیکھیے، ان کی کمزوری سامنے آ رہی ہے۔ کبھی کبھی وہ کمیٹی کی تشکیل کر رہے ہیں، ایجنڈے کا انکشاف نہ کرتے ہوئے خصوصی اجلاس بلا رہے ہیں، یا انڈیا و بھارت کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
شیلجا، جو انتخابی ریاست چھتیس گڑھ کی انچارج بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ ’’جب پانچ ریاستوں میں انتخابات قریب آ رہے ہیں، تب آپ نے (مرکزی حکومت) ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 200 روپے کم کرنے کے بارے میں سوچا۔ یہ واضح ہے کہ وہ (انتخاب کے لیے) ایشو گڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف خاتون کانگریس چیف نیٹا ڈیسوزا نے خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس ہمیشہ خواتین کی سیاست میں خود مختاری کے لیے کھڑی رہی ہے۔ ملک میں کانگریس ہی ہے جس نے مقمای بلدیوں میں پہلے 33 فیصد اور پھر 50 فیصد ریزرویشن یقینی کر کے خواتین کی سیاسی طاقت کو بڑھایا ہے۔‘‘ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’ہم سبھی جانتے ہیں کہ کانگریس نے بل پیش کیا تھا، ہم نے اسے راجیہ سبھا میں منظوری دے دی تھی، لیکن لوک سبھا میں ہمارے پاس تعداد نہیں تھی۔‘‘
Published: undefined
ڈیسوزا کا کہنا ہے کہ ’’بی جے پی کو اقتدار میں آئے ساڑھے نو سال ہو گئے ہیں اور وہ ابھی تک یہ یقینی بنانے کی سمت میں ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھی ہے کہ بل پاس ہو جائے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ صرف خاتون ووٹرس کو لبھانے کی کوشش ہے... گزشتہ ساڑھے نو سال میں حکومت نے جس طرح کی کارکردگی پیش کی ہے، اس سے ایک خاتون کے لیے گھر سنبھالنا واقعی مشکل ہو گیا ہے۔ حکومت ناکام ہو گئی ہے اور وہ خواتین کو لبھانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ ڈیسوزا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم نے گزشتہ ساڑھے نو سالوں میں خواتین سے جڑے ہر ایشو پر حکومت کی بے حسی دیکھی ہے، یہاں تک کہ خواتین کے خلاف جرم کی بڑھتی شرح بھی دیکھی ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ خواتین کے لیے 33 فیصد سیٹیں ریزرو کرنے کا بل پہلی بار 1996 میں ایچ ڈی دیوگوڑا کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے 2008 میں اس قانون کو پھر سے پیش کیا، جسے آفیشیل طور پر آئینی (108ویں ترمیم) بل کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ یہ قانون 2010 میں راجیہ سبھا کے ذریعہ پاس کیا گیا تھا، لیکن یہ لوک سبھا میں پاس نہیں ہو سکا اور 2014 میں یہ ختم ہو گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز