’’جب ہم نے آپ کو گارنٹی دی تھی تو اسے ہم نے کانگریس پارٹی کی گارنٹی ضرور کہا تھا، لیکن حقیقی معنوں میں وہ آپ کی گارنٹی تھی، آپ کی آواز تھی۔ جب ہم نے 500 روپے سلنڈر، 200 یونٹ مفت بجلی، گرہ لکشمی یوجنا، مفت بس سروس کی بات کی تھی تو وہ گارنٹی ہم نے آپ کی آواز سن کر نکالی تھی۔ یہ جو انتخابی منشور ہے، یہ ہندوستانی عوام کی آواز ہے۔‘‘ یہ بیان راہل گاندھی نے تلنگانہ کے حیدر آباد واقع رنگاریڈی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔
Published: undefined
دراصل راہل گاندھی آج لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر انتخابی منشور جاری کرنے حیدر آباد پہنچے تھے۔ انھوں نے کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے ساتھ انتخابی منشور جاری کرنے کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتخابی منشور کی روح ہماری 5 گارنٹیوں میں ہے۔ ’یوا نیائے‘، ’ناری نیائے‘، ’کسان نیائے‘، ’شرمک نیائے‘ اور ’حصہ داری نیائے‘۔ یہ ہندوستانی عوام کی آواز ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران ان 5 نیائے کے اندر موجود 25 گارنٹیوں کا بھی تذکرہ کیا اور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس موقع پر تلنگانہ کی گزشتہ بی آر ایس حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ سبھی کو پتہ ہے کہ تلنگانہ میں پچھلے وزیر اعلیٰ نے کیسی حکومت چلائی۔ انھوں نے ہزاروں لوگوں کے فون ٹیپ کیے، انٹلیجنس-ٹیکس ایجنسیوں اور پولیس کا غلط استعمال کیا۔ پچھلے وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر حکومت چلائی تھی اور آپ سے آپ کا روپیہ چھینا تھا۔ آج تلنگانہ میں کارروائی جاری ہے اور سچائی آپ کے سامنے ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں مرکز کی بی جے پی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ای ڈی آج ایکسٹورشن ڈائریکٹوریٹ بن گیا ہے۔ بی جے پی دنیا کی سب سے بڑی واشنگ مشین چلا رہی ہے۔ ملک کے سب سے بدعنوان لیڈر نریندر مودی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ الیکٹورل بانڈ دنیا کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ الیکٹورل بانڈ کی لسٹ میں ’چندہ دو-دھندا لو‘ والی بات صاف نظر آتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے کانگریس کے بینک اکاؤنٹس فریز کر دیے، لیکن ہم ان سے نہیں ڈرتے۔ ہم نے تلنگانہ میں بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ کو ہرایا، آنے والے انتخاب میں ہم ’اے ٹیم‘ (بی جے پی) کو ہرانے جا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے تلنگانہ سے اپنے قلبی رشتوں کا اظہار بھی اپنے خطاب میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے یہاں سیاسی تقریر دی، لیکن میرا اور آپ کا رشتہ سیاسی نہیں ہے، بلکہ خاندانی اور محبت کا رشتہ ہے۔ سونیا گاندھی جی آپ کی مدد کے لیے ہمیشہ کھڑی رہیں، لیکن میں بھی دہلی میں آپ کا سپاہی ہوں۔ جب تلنگانہ کی عوام کا حکم ہوگا، میں یہاں حاضر ہو جاؤں گا اور یہ دو تین سال کی بات نہیں ہے بلکہ میری پوری زندگی کی بات کر رہا ہوں۔ جب تک میں زندہ ہوں، تلنگانہ کے چھوٹے سے بچے کے بلانے پر بھی حاضر ہو جاؤں گا۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’میں نے کہا تھا کہ تلنگانہ نے ایک خواب دیکھا تھا جسے کے سی آر نے توڑنے کا کام کیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ تلنگانہ ہندوستان کی سبھی ریاستوں کو راستہ دکھائے اور اس کے لیے ہم مل کر کام کریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ میڈ اِن تلنگانہ، میڈ اِن چائنا کا مقابلہ کرے۔ ملک میں بی جے پی کے لوگ نفرت پھیلاتے ہیں، لیکن تلنگانہ میں آپ سب نے نفرت کے بازار میں محبت کی لاکھوں دکانیں کھولی ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز