نئی دہلی: دہلی کانگریس کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے پٹرول اور ڈیزل پر ویٹ (ویلیو ایڈیڈ ٹیکس-وی اے ٹی) کم نہیں کیا تو ان کے خلاف سڑکوں پر تحریک چلائی جائے گی۔ کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے ہفتے کو جاری ایک بیان میں الزام لگایا کہ کیجریوال پڑوسی ریاست اتر پردیش اور ہریانہ میں پٹرول پمپس کے ساتھ گٹھ جوڑ کی وجہ سے ویٹ کم نہیں کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں اب دہلی میں پٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ بڑھنے لگی ہے، وہیں دوسری طرف پٹرول پمپ مالکان بھی کساد بازاری کی مار جھیلنے پر مجبور ہیں۔
Published: undefined
ڈاکٹر کمار نے کہا کہ جب تقریباً تمام ریاستوں میں ویٹ میں کم کیے جانے کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہو گئی ہیں تو پھر ملک کی راجدھانی دہلی میں ایسا کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ دہلی میں پٹرول 10 روپے اور ڈیزل ایک روپے مہنگا ہوا ہے۔ ایسے میں اب دہلی کے لوگ پڑوسی ریاستوں سے ہی تیل لے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے دہلی میں تیل کی اسمگلنگ بھی بڑھ رہی ہے۔ کیجریوال حکومت نے پچھلے سات سالوں میں نوجوانوں کو کوئی روزگار نہیں دیا۔ اس کے برعکس انھیں اتر پردیش اور ہریانہ سے تیل اسمگلنگ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر نریش نے کہا کہ دہلی میں 1998 سے 2013 تک پٹرول پر 20 فیصد اور ڈیزل پر 12.5 فیصد ویٹ تھا۔ کیجریوال حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے پٹرول پر 20 سے 30 فیصد اور ڈیزل پر 12.5 سے 16.7 فیصد تک ویڈ کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے اتر پردیش اور ہریانہ میں پٹرول-ڈیزل سستا ہوا تو دہلی میں مہنگا ہے۔ اسی سبب دہلی کے تقریباً 400 پٹرول پمپوں کو کساد بازاری کا سامنا ہے کیونکہ اب لوگوں نے ہمسایہ ریاستوں سے تیل لینا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر کمار نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ کیجریوال حکومت نے گرین کہی جانے والی دہلی کو آلودہ دہلی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی شیلا دکشت حکومت کے بعد 2013 میں جب کیجریوال کی حکومت آئی تو دہلی کی آمدنی 37450 کروڑ تھی جو آج بڑھ کر 69 ہزار کروڑ روپے ہو گئی ہے۔ لیکن اب بھی دہلی کی مناسب اور مکمل ترقی نہیں ہو پا رہی ہے اور یہ سارا پیسہ کیجریوال حکومت اپنے پروپیگنڈے اور اشتہارات پر خرچ کر کے اپنی شبیہ چمکانے میں مصروف ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined