پالیسٹر سے قومی پرچم تیار کیے جانے اور درآمدات کی اجازت دینے کے لیے قومی پرچم کوڈ میں ترمیم کرنے سے متعلق بی جے پی کے مبینہ منصوبہ کے خلاف کانگریس 30 جولائی کو ’پرچم ستیہ گرہ‘ کرے گی۔ پارٹی نے جمعہ کے روز اس تعلق سے تفصیلی جانکاری دی۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ پارٹی’کرناٹک کھادی گرامودیوگ سنیوکت سنگھ‘ کے ذریعہ پرچم کوڈ میں ترمیم کے فیصلے کو واپس لینے کے مطالبہ کی حمایت کرتی ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان اجے کمار نے اس سلسلے میں کہا کہ ترنگا ملک کی آزادی اور سالمیت کی علامتی ہے۔ اس میں استعمال کھادی اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح ہندوستان کے لوگوں نے خود کفیلی، روحانی عاجزی، قومی اتحاد، سماجی برابری، فرقہ واریت کی علامت معمولی چرخے کا استعمال کر کے طاقتور برطانوی حکومت کو شکست دی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی جی کے لیے ترنگا صرف ایک گمچھا ہے، ان کے لیے کھادی کوئی معنی نہیں رکھتا ہے۔
Published: undefined
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان اجے کمار نے کہا کہ ’’یہ بی جے پی اور اس کے سابقین کے لیے الگ الگ اقدار ہیں جنھوں نے تحریک آزادی، قومی پرچم کے ڈیزائن کا کھادی کو مقبول بنانے میں کوئی کردار نہیں نبھایا۔‘‘ انھوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی دراصل ہندو مہاسبھا سے متاثر ہے جس نے سندھ، بنگال اور شمال مغربی سرحدی علاقہ میں مسلم لیگ کے ساتھ اتحاد کر کے نیشنلسٹ طاقتوں، یعنی کانگریس کو تباہ کر دیا ہے۔
Published: undefined
اجے کمار نے کہا کہ ’’اس کی حقیقی تنظیم آر ایس ایس نے اپنے ناگپور ہیڈکوارٹر میں ترنگا پرچم لہرانے سے نصف صدی تک انکار کر دیا۔ قومی پرچم کا احترام کرنے سے دور، اس نے 26 جنوری 2001 کو آر ایس ایس احاطہ میں ترنگا لہرانے کی کوشش کرنے والے تین کارکنان (معاملہ نمبر 176، ناگپور) کو گرفتار کیا تھا۔ بی جے پی وہی پارٹی ہے جس کے عہدیدار دہشت گرد گروپوں میں شامل ہونے کے لیے جانے جاتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کانگریس نے کہا کہ کرناٹک کھادی گرامودیوگ سنیوکت سنگھ واحد یونٹ ہے جسے کھادی قومی پرچم بنانے کے لیے لائسنس دیا گیا ہے، اور اس فیصلہ کے نتیجہ میں یونٹ کو بند کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس قومی اور ریاستی سطح پر اپنے پرچم ستیہ گرہ سے پوری طرح سے جڑتی ہے اور سبھی نیشنلسٹ طاقتوں سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کرتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined