نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کو کہا کہ مرکزی حکومت نے آبی اور جنگلات پر قبائلیوں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین میں تبدیلی کرکے درج فہرست قبائل کے مفادات کو ٹھیس پہنچائی ہے، اس لئے پارٹی پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں حکومت کی من مانی کو چیلنج کرے گی۔
Published: undefined
کانگریس کے میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ جے رام رمیش نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت قبائلی مخالف ہے اور اس نے نجی اور کمیونٹی کی سطح پر درج فہرست قبائل کو زمین اور روزی روٹی کے حقوق دینے والے قوانین میں منمانی تبدیلی کرکے ان کے حقوق کو سلب کرنے کا کام کیا ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے کہا کہ قبائل اور دیگر روایتی جنگلات میں رہنے والوں کے جنگل کے حقوق کو تسلیم کرنے والا ایکٹ 2006 میں نافذ کیا گیا تھا اور یہ ایک تاریخی اور سب سے ترقی پسند قانون ہے جسے پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔ یہ قانون انفرادی اور اجتماعی سطح پر قبائلیوں، دلتوں اور جنگلاتی علاقوں میں رہنے والے دیگر افراد کو زمین اور معاش کے حقوق فراہم کرتا ہے۔ اگست 2009 میں قانون کی روح کے مطابق عمل کرنے کے لیے ماحولیات اور جنگلات کی وزارت نے ایک سرکلر جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جنگل کی زمین کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک کہ جنگلات کے حقوق ایکٹ 2006 کے تحت دیئے گئے حقوق کو طے نہیں کیا جاتا۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے کہا کہ حال ہی میں مودی حکومت نے ان قوانین میں منمانی تبدیلیاں کی ہیں، جس کے تحت مرکزی حکومت کی طرف سے جنگلات کی حتمی منظوری ملنے کے بعد جنگلات کے حقوق کے تصفیے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کا مقصد چند لوگوں کو کاروبار کرنے میں آسانی ہو۔ اس فیصلے سے قبائلی برادری کی 'آسان زندگی' ختم ہونے جا رہی ہے اور اس کے ذریعے مرکز سے ریاستی حکومتوں پر مزید دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ جنگل کی اراضی کو دوسری جگہوں پر استعمال کرنے میں تیزی لائے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کے قانون 1980 کو جنگلات کے حقوق ایکٹ 2006 کے مطابق لاگو کرنے کو یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داری کو ختم کرتے ہوئے حکومت نے پارلیمانی اسٹینڈنگ سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر نئے قوانین بنائے ہیں اور متعلقہ وزارتوں سے متعلق کمیٹیوں میں زیر بحث رولز لاگو کر دیئے گئے ہیں لیکن ان رولز کو پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں چیلنج کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined