شملہ: اپوزیشن کانگریس نے ہفتہ کو ہماچل اسمبلی میں پرانے پنشن سسٹم کے مسئلہ پر تحریک التواء پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پر واک آؤٹ کیا۔ کانگریس کی رکن آشا کماری نے کہا کہ اسپیکر کو انہیں پرانی پنشن کا مسئلہ اٹھانے کی اجازت دینا چاہئے کیونکہ نوٹس قاعدہ کے تحت دی گئی تھی۔ تاہم، اسپیکر نے تحریک التوا کو مسترد کر دیا۔
Published: undefined
جب اسپیکر سے وقفہ سوالات شروع کرنے کو کہا گیا تو ناراض کانگریسی اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی۔ کانگریس کے تمام ممبران اسمبلی نے ایوان کے وسط میں آکر احتجاج کیا۔ اس کے باوجود وقفہ سوالات جاری رہا اور بعد میں کانگریس کے تمام اراکین ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
Published: undefined
کانگریس اراکین کے واک آؤٹ کرنے کے بعد اسپیکر نے وزیر اعلیٰ جے رام ٹھاکر اور پارلیمانی امور کے وزیر سریش بھاردواج کو پرانی پنشن کے مسئلہ پر بولنے کی اجازت دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مانسون اجلاس کے آخری دن بھی کانگریس کے اراکین سنجیدہ نہیں تھے جو کہ 13ویں ریاستی قانون ساز اسمبلی کا بھی آخری دن ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ویربھدر سنگھ حکومت نے نئے پنشن سسٹم کو لاگو کیا تھا اور کانگریس کے دور حکومت کے ذریعہ اسٹاک مارکیٹ میں لگائے گئے پراویڈنٹ فنڈ کی رقم دوبارہ ریاست کو واپس نہیں کی جاسکتی ہے۔ جے رام ٹھاکر نے کہا کہ کانگریس نے ملازمین کو دھوکہ دیا اور اب وہ اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی حکومت 10 سال تک چلی، لیکن انہوں نے اس مسئلہ پر کبھی احتجاج نہیں کیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کانگریس کو پرانی پنشن کے مسئلہ پر اس وقت احتجاج کرنا چاہئے تھا جب ان کی حکومت اقتدار میں تھی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کووڈ وبا کے باوجود ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوئی۔ ریاستی حکومت نیو پنشن سسٹم (این پی ایس) ملازمین کو فائدہ پہنچانے کے لیے تقریباً 911 کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے تاکہ پراویڈنٹ فنڈ میں ریاست کا حصہ جمع کرایا جا سکے۔ ٹھاکر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے این پی ایس ملازمین کی بڑھی ہوئی تنخواہ اور الاؤنسز سے پانچ ہزار ملازمین مستفید ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ریاستی حکومت نے این پی ایس ملازمین کے لیے 250 کروڑ روپے کی فیملی پنشن بھی متعارف کرائی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماچل پردیش این پی ایس کو نافذ کرنے والی واحد ریاست نہیں ہے کیونکہ ملک میں 96 لاکھ ملازمین این پی ایس کے تحت آتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز