کرناٹک میں اس سال مئی میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اس کے پیش نظر ریاست میں سیاسی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اسی درمیان سی ایس ڈی ایس اور لوک نیتی نے مشترکہ طور پر ’موڈ آف دی نیشن سروے‘ کیا ہے جس کے نتیجے نے بی جے پی کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ سروے میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ برسراقتدار کانگریس اپنی مخالف بی جے پی سے بہت آگے ہے۔ سروے کے مطابق کانگریس کے حصے میں 49 فیصد ووٹ آنے کا امکان ہے جب کہ بی جے پی کو محض 27 فیصد ووٹ حاصل ہوں گے۔ سابق وزیر اعظم دیوگوڑا کی پارٹی جنتا دل سیکولر کے حصے میں 20 فیصد ووٹ جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سروے میں وزیر اعلیٰ سدھارمیا سب سے مقبول لیڈر کی شکل میں ابھر کر سامنے آئے ہیں اور یہ بھی کانگریس کے لیے اچھی خبر ہے۔ سروے میں لوگوں سے موجودہ حکومت کی کارکردگی، اگلے وزیر اعلیٰ کا چہرہ، اہم ایشوز اور پسندیدہ پارٹی کے بارے میں سوال پوچھے گئے تھے۔ سروے میں شامل 34 فیصد لوگوں نے وزیر اعلیٰ سدھارمیا کو اپنا پسندیدہ لیڈر بتایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کی جانب سے وزیر اعلیٰ عہدہ کے چہرہ اور سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا تیسرے مقام پر رہے۔ دوسرے مقام پر جنتا دل سیکولر کے ایچ ڈی کماراسوامی رہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے کو بھی 10 فیصد لوگوں نے بطور وزیر اعلیٰ پسند کیا۔
سروے کے نتائج کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کانگریس کی جڑیں بڑے شہروں کے مقابلے چھوٹے شہروں میں زیادہ مضبوط ہیں۔ انتخابات میں سدھارمیا حکومت کو کم اثر والی پسماندہ ذاتوں کے ساتھ درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی بھی حمایت ملنے کی امید ہے۔ دیہی علاقوں کے لیے زراعت سے متعلق مسائل سب سے اہم ہیں جب کہ شہری علاقوں کی عوام کے لیے بے روزگاری اور مہنگائی اہم ایشوز ہیں۔
دوسری طرف بی جے پی لیڈر اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا کو شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پر حمایت حاصل ہونے کا امکان ہے۔ حالانکہ لنگایت طبقہ نے ان کی حمایت سب سے زیادہ کی ہے۔ قابل غور ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی واپسی کی امید لگائے بیٹھی ہے۔ پارٹی کے قومی صدر امت شاہ ’پریورتن یاترا‘ کے تحت ریاست کے مختلف علاقوں میں ریلیاں بھی کر رہے ہیں۔ فروری میں وزیر اعظم نریندر مودی بھی کرناٹک میں جلسہ عام سے خطاب کرنے والے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined