ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور حزب مخالف لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے کہا ہے کہ ہریانہ کی موجودہ بی جے پی-جے جے پی حکومت سے لوگوں کا بھروسہ اٹھ چکا ہے اور کانگریس اس کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو حمایت دینے والے کئی اراکین اسمبلی استعفیٰ دے چکے ہیں اور حمایت واپسی کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ ایسے میں اس حکومت کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
Published: undefined
چنڈی گڑھ میں صحافیوں سے بات چیت میں ہڈا نے کہا کہ ’’ہریانہ ایک طرف جہاں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شکار ریاست میں شامل ہے وہیں اب کورونا وبا کے بعد مہنگائی کی مار سے بھی بے حال ہے۔ ہریانہ کبھی سب سے سستے پٹرول-ڈیزل کے لیے جانا جاتا تھا، لیکن آج حالات ایسے ہیں کہ کانگریس حکومت کے مقابلے تقریباً دوگنا ویٹ لگا کر بی جے پی قیادت والی حکومت اپنا خزانہ بھر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
بھوپندر ہڈا نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت میں ہریانہ میں ڈیزل پر 9.2 فیصد ویٹ تھا، لیکن آج تقریباً 18 فیصد ٹیکس حکومت وصول کر رہی ہے۔ یہی حال پٹرول کا بھی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے ریاست کی اتحادی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت بے روزگاری، مہنگائی اور بدعنوانی بڑھانے کی پالیسی پر کام کر رہی ہے۔
Published: undefined
چنڈی گڑھ میں بھوپندر نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کسان تحریک کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو جلد کسان تحریک کو ختم کرنے کے لیے کوئی حل تلاش کرنا چاہیے۔ حکومت کو اپنی طرف سے دو قدم آگے بڑھاتے ہوئے کسانوں سے بات کرتے ہوئے ان کے مطالبات ماننے چاہئیں۔ ہڈا نے کسانوں کے ساتھ عوامی مسائل کی طرف بھی نامہ نگاروں کی توجہ مبذول کرائی اور حکومت کی غلط پالیسیوں کی نشاندہی کی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو لوگوں کی پریشانی سمجھنی چاہیے اور اسے مہنگائی بڑھانے کی جگہ گھوٹالوں پر نکیل کسنی چاہیے۔ گھوٹالے رکیں گے تو ریاست کی آمدنی خود بخود بڑھے گی۔ ہڈا نے کہا کہ ’’نومبر 2020 میں زہریلی شراب پینے سے 50-40 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ ریاست میں بڑا شراب گھوٹالہ سامنے آیا تھا۔ ایس آئی ٹی نے اس کی جانچ رپورٹ حکومت کو سونپ دی ہے، لیکن حکومت اسے برسرعام کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اسی طرح رجسٹری گھوٹالے کی رپورٹ کو بھی حکومت الماری میں دبا کر بیٹھ گئی ہے۔‘‘
Published: undefined
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کو یہ جانچ رپورٹ سب کے سامنے پیش کرنی چاہیے۔ اگر رپورٹ میں موجود باتیں عوام کے سامنے آتی ہیں تو یہ حکومت ہل جائے گی، کیونکہ اس میں کئی بڑے ناموں کا انکشاف ممکن ہے۔ ہڈا نے اس کے علاوہ یہ بھی کہا کہ بجلی محکمہ کی ایس ڈی او بھرتی نے ثابت کر دیا ہے کہ ملازمتوں میں ریاستوں کے نوجوانوں کو 75 فیصد ریزرویشن کا فیصلہ بھی محض جملہ ہے۔ ایک طرف حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ وہ پرائیویٹ ملازمتوں میں بھی ہریانہ کے لوگوں کو ریزرویشن دے گی، اور دوسری طرف حکومت خود کی بھرتیوں میں مقامی نوجوانوں کی جگہ دیگر ریاستوں کے 75 فیصد لوگوں کو ملازمت دے رہی ہے۔
Published: undefined
ہڈا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جنرل کلاس کے بعد بی جے پی-جے جے پی حکومت اب ریزرو کلاس ’ایس سی اور بی سی‘ کے ساتھ بھی بہت بڑا کھلواڑ کر رہی ہے۔ حکومت نے ہریانہ ڈومیسائل کے لیے 15 سال رہائش کی حد گھٹا کر اب 5 سال کر دی ہے۔ یعنی کوئی بھی شخص 5 سال تک ہریانہ میں رہ کر یہاں کا ڈومیسائل حاصل کر سکتا ہے۔ اس کا سیدھا اثر ہریانہ میں ایس سی اور بی سی طبقات کے مفادات پر پڑے گا۔ کیونکہ دیگر ریاست کے لوگ یہاں کا ڈومیسائل حاصل کر کے ریزرو کلاس کی ملازمتوں میں بھی اب اپلائی کر سکیں گے۔
Published: undefined
حزب مخالف لیڈر نے حکومت کی نئی کھیل پالیسی پر بھی سنگین سوال اٹھائے۔ انھوں نے کہا کہ اتحادی حکومت نے پوری دنیا میں تعریف کی گئی کانگریس حکومت کی ’میڈل لاؤ، عہدہ پاؤ‘ پالیسی کو پوری طرح سے ختم کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح کے کھلاڑیوں سے ایچ سی ایس، اے پی ایس اور پروموشن کا اختیار چھین لیا گیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت میڈل فاتح کھلاڑی اب جونیئر کوچ سے ڈپٹی ڈائریکٹر تک کے عہدوں پر ہی تقرریاں حاصل کر پائیں گے۔ نئی پالیسی پیرا اولمپک کھلاڑیوں کے ساتھ تفریق کرتی ہے۔ پیرا اولمپین کی تقرری کو گروپ-بی عہدوں تک محدود کر دیا گیا ہے۔ یہ ان کے آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز