چین کے گلوان میں پرتشدد تصادم کے بعد سے ہندوستان اور چین کے تعلقات میں ٹکراؤ کی حالت لگاتار بنی ہوئی ہے۔ اپوزیشن زوردار طریقے سے پورے ایشو کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت پر حملہ آور دکھائی دے رہا ہے۔ ان سب کے بیچ ہندوستان میں جی-20 ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ چل رہی ہے۔ اس میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے چین کے وزیر خارجہ بھی ہندوستان کے دورے پر ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ کی ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر سے بات چیت بھی ہوئی ہے۔ انہی سب چیزوں کو لے کر اب کانگریس نے مودی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ کانگریس نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ "یہ پیار نہ ہوگا کم، جنپنگ تیری قسم… کتنے ہی کر لے ستم…۔ پی ایم مودی کا چین کے لیے یہ ایکطرفہ پیار ہے۔"
Published: undefined
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے وزیر اعظم مودی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ باتا لال آنکھ دکھانے کی تھی، لیکن ہم نے کل دیکھا کہ کیسے چین کے وزیر خارجہ کے لیے لال قالین بچھائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ جب آپ کہتے ہیں کہ 'کوئی گھسا نہیں' تو یہ بات چیت ایل اے سی کے کس ایشو پر چل رہی ہے؟ یا تو آپ نے تب جھوٹ بولا تھا، یا پھر آپ کچھ چھپا رہے ہیں۔ کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ "ہم جہاں پہلے پیٹرولنگ کر سکتے تھے، آج نہیں کر سکتے۔ 65 پیٹرولنگ پوائنٹس میں سے 26 ہاتھ سے جا چکے ہیں۔ ڈیپسانگ میں پی پی 10، 11-11اے، 12، 13 پر اب ہمارے جوان نہیں جا سکتے۔ ہاٹ اسپرنگز اور گوگرا میں پیٹرولنگ پوائنٹ 15 اور 17اے بھی کنٹرول میں نہیں ہیں۔"
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ "مودی جی، ہمیں معلوم ہے آپ کو چین پسند ہے۔ آپ کہتے تھے کہ چین کی مدد سے گجرات میں اسمارٹ سٹی بنائیں گے۔ گجرات میں اسمارٹ سٹی نہیں بنی، اروناچل میں چین کی اسمارٹ سٹی بن گئی۔ ہم پارلیمنٹ میں اس پر بحث کے لیے کہتے ہیں، لیکن اس بارے میں بحث نہیں ہوتی۔"
Published: undefined
آج کے پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے کرناٹک معاملے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ "بی جے پی کے رحم و کرم سے میسور میں صندل صابن میں بدعنوانی کی بدبو بھر گئی ہے۔ کرناٹک میں بی جے پی رکن اسمبلی کے بیٹے 40 لاکھ کی رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے۔ ٹھیکیدار سے 81 لاکھ کی رشوت مانگی گئی تھی اور گزشتہ 24 گھنٹے میں 7 کروڑ 20 لاکھ روپے برآمد ہو چکے ہیں۔ یہ ان کی اصلیت ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined