نئی دہلی: ہندوستان میں اگلے سال جی-20 سربراہی اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے۔ یہ اجلاس ستمبر 2023 میں ہندوستان کی راجدھانی نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔ وزیراعظم کے مطابق جی-20 کی چیئرمین شپ ملنا فخر کی بات ہے اور یہ ہندوستان کے لیے بہت بڑا لمحہ ہوگا۔ انہوں نے اہل وطن سے بھی اس تقریب میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔ تاہم، کانگریس نے اسے صرف سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ جی-20 کی سربراہی باری باری سے تبدیل ہوتی ہے اور ہندوستان کو اس کی چیئرمین شپ ملنا طے تھا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ اب تک امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، جنوبی کوریا، فرانس، میکسیکو، روس، آسٹریلیا، ترکی، چین، جرمنی، ارجنٹائن، جاپان، سعودی عرب، اٹلی اور انڈونیشیا جی-20 کی صدارت کر چکے ہیں۔
Published: undefined
بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا کہ ہندوستان کو صرف ایک سال کے لیے جی-20 کی صدارت ملنے کے بعد جس طرح کا ہائی وولٹیج ڈرامہ کیا جا رہا ہے، ایسا ابھی تک کسی اور ملک نے نہیں کیا۔ وزیر اعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’مجھے ایل کے اڈوانی کی وہ بات یاد آ رہی ہے جو انہوں نے 5 جولائی 2014 کو کہی تھی، انہوں نے مودی کو ایک شاندار ایونٹ مینیجر کہا تھا۔‘‘
Published: undefined
حکومت کی جانب سے جی-20 سربراہی اجلاس کا لوگو بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اس لوگو میں کمل کا پھول نظر آ رہا ہے۔ کانگریس نے لوگوں کو بی جے پی کے انتخابی نشان کمل کا پھول ہونے پر اعتراض کیا ہے۔ جے رام رمیش نے لوگوں سے کہا کہ 70 سال پہلے نہرو نے کانگریس کے جھنڈے کو ہندوستان کا جھنڈا بنانے کی تجویز کو ٹھکرا دیا تھا۔ اب بی جے پی کا انتخابی نشان جی-20 کی صدارت کا سرکاری لوگو بن گیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ پی ایم مودی اور بی جے پی بے شرمی سے اپنے آپ کو فروغ دینے کا کوئی موقع نہیں گنوائیں گے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی نے ہندوستان میں منعقد ہونے والے جی-20 سربراہی اجلاس کو ملک کے لیے ایک سنہری موقع قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم نے من کی بات پروگرام میں کہا کہ اب ایک سال تک جی-20 ممالک سے وابستہ لوگ ہمارے ملک کے مختلف حصوں میں آئیں گے، یہ مستقبل کے سیاح ہو سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے ملک کے نوجوانوں سے جی-20 کانفرنس میں شامل ہونے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس تقریب میں شامل ہونے کے لیے اپنی ٹی شرٹ پر جی-20 کا لوگو پہن کر چل سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined