بہار میں اسمبلی انتخاب کے درمیان مونگیر شہر میں دو دن پہلے پولس فائرنگ میں ایک نوجوان کی موت کے بعد آج ایک بار پھر شہر میں ہنگامہ ہونے پر کانگریس نے نتیش حکومت کے ساتھ ساتھ پی ایم مودی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ "مونگیر کے واقعہ میں یہ واضح ہے کہ نتیش کمار اور سشیل مودی حکومت کے اشارے پر گولی باری واقعہ پیش آیا تھا۔ لیکن اب واقعہ کے 72 گھنٹے بعد مونگیر ایک بار پھر جل رہا ہے۔ مونگیر کے واقعہ پر کیا اب پی ایم اس جانب دھیان دیں گے؟"
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی رندیپ سرجے والا نے پی ایم مودی پر پانچ سوال داغتے ہوئے ان کے جواب بھی مانگے۔ سرجے والا نے پوچھا کہ مونگیر میں بے قصوروں پر فائرنگ کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ لاٹھی چارج کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ فائرنگ میں نوجوان کے قتل کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ ڈی ایم اور ایس پی کو بچانے کے لیے کون ذمہ دار ہے؟ مونگیر میں جنگل راج کے لیے کون ذمہ دار ہے؟
Published: undefined
رندیپ سرجے والا نے مزید کہا کہ مونگیر کے واقعہ کے ذمہ دار لوگوں کو جب تک سزا نہیں مل جاتی ہے، تب تک متاثرین کو راحت نہیں ملے گی۔ سرجے والا نے کہا کہ ریاست میں بھی این ڈی اے کی حکومت ہے اور مرکز میں بھی۔ مونگیر کے ایس پی اور ڈی ایم آپ کی حکومت کے ہیں، تو پھر وہ کیسے سازش کا الزام لگا سکتے ہیں؟
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے انتخابی کمیشن کے ذریعہ ایس پی-ڈی ایم کے تبادلے پر کہا کہ بہار میں اس وقت انتخابی کمیشن صرف الیکشن مینجمنٹ کے لیے ذمہ دار ہے۔ اب بھی نتیش کمار کارگزار وزیر اعلیٰ اور سشیل مودی کارگزار نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر ہیں اور نظام قانون کی ذمہ داری انہی کی ہے۔ سرجے والا نے کہا کہ انتخاب کے دوران ایس پی اور ضلع مجسٹریٹ کی منتقلی صرف خانہ پری ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بہار اسمبلی انتخاب کے درمیان گزشتہ پیر کو مونگیر میں مورتی وِسرجن کے دوران گولی واقعہ میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعہ کو لے کر آج پھر شہر میں ہنگامہ ہوا۔ ناراض لوگوں نے جمعرات کو شہر میں خوب ہنگامہ کیا اور پہلے پولس سپرنٹنڈنٹ دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور پھر اس کے بعد بے قابو بھیڑ نے پورب سرائے تھانہ میں آگ لگا دی۔ اس درمیان انتخابی کمیشن نے مونگیر کے ضلع مجسٹریٹ اور پولس سپرنٹنڈنٹ کو ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے پورے معاملے کی جانچ مگدھ ڈویژن کے کمشنر کو دے دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز