کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے لال قلعہ سے لگائے گئے الزام پر جوابی حملہ کیا ہے، کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ بی جے پی تحریک آزادی کی وراثت پر قبضہ کرنے کے لئے بے قرار ہے۔ سنگھوی نے کہا ’’جیسے بن پانی مچھلی تڑپتی ہے ٹھیک اسی طرح وراثت سے مبّرا بی جے پی وراثت پر قبضہ کرنے کے لئے بے چین ہے، اسی لئے بار بار تحریک آزادی کی وراثت پانے کے لئے بی جے پی طرح طرح کے ہتھکنڈے آپنا رہی ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا ’’بی جے پی اور سنگھ کے نظریات اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے نظریات بالکل مختلف تھے، نیتا جی کانگریس پارٹی کے صدر رہے۔ آزادی کے بعد پہلی تقریر میں نہرو جی نے نیتا جی کو یاد کیا تھا، نہرو جی ہی نے آزاد ہند فوج کے ارکان کے لئے کورٹ میں قانونی جنگ لڑی نہ کہ کسی آر ایس ایس کے رکن نے‘‘۔
سنگھوی نے کہا کہ نیتا جی سبھاش چندر بوس نے نیشنل پلاننگ کمیٹی بنائی تھی، جسے بعد میں نیشنل پلاننگ کمیشن بنایا گیا، انہوں نے کہا لیکن مودی حکومت نے اسے مسمار کرکے ’نیتی ایوگ ‘ قائم کیا ، اور اب اسے آنڈ بار کرنے جارہے ہیں۔
Published: undefined
سنگھوی نے مزید کہا ’’کانگریس کی حکومتوں نے نیتا جی کی وراثت کوبچائے رکھا، نیتا جی نے فرقہ وارانہ تنظیموں جیسے ہندو مہاسبھا اور مسلم لیگ کے خلاف مضامین لکھے تھے، جب نیتا جی تحریک چلا رہے تھے، اس وقت ساورکر یہ مہم چلا رہے تھے کہ لوگوں کو انگریزی فوج میں بھرتی ہونا چاہئے‘‘۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم کو تاریخ کا علم نہیں ہے، خاص موقع پر سیاست سے باز نہیں آتے بلکہ الٹا غلط تاریخ پڑھاتے ہیں، سنگھوی نے پی ایم مودی کے الزامات پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی اعلی آئینی عہدے پر بیٹھ کر 24 گھنٹے سیاست کی بات کرتے ہیں اور غلط الزام تراشی کرتے ہیں، کیا لال قلعہ سے وزیراعظم کو یہ سب کرنا زیب دیتا ہے؟ بوس اور پٹیل پر سیاست کرنا کیا صحیح ہے؟۔
نیتا جی سبھاش چندر بوس کی طرف سے قائم آزاد ہند فوج کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر اتوار کو پی ایم مودی نے نیتا جی کے بہانے کانگریس حکومتوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک میں ایک خاندان کو بڑا ثابت کرنے کے لئے بھارت ماں کے کئی سپوتو ں کو بھلایا گیا، پی ایم مودی کے اسی الزام پر کانگریس نے جوابی حملہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز