نئی دہلی: آسمان چھوتی مہنگائی کو لے کر آج ایک بار پھر کانگریس نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ جلد از جلد پٹرول اور ڈیزل کو گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کے دائرے میں لاکر عوام کو مہنگائی سے راحت دی جائے، اور اس کے لیے پٹرول-ڈیزل پر لگائی جانے والی ایکسائز ڈیوٹی فوری طور پر واپس لی جانی چاہئے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان اجے ماکن نے مودی حکومت میں لگاتار بڑھ رہی مہنگائی کے تعلق سے بہت تفصیلی جانکاری ایک پریس کانفرنس کے دوران دی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لانے کے لئے کام کرنا چاہئے اور گزشتہ سات برسوں کے دوران اس نے پٹرول و ڈیزل پر ایکسائز ڈیوٹی لگا کر جو فائدہ کمایا ہے اسے بند کر کے ملک کے عوام کو اب مہنگائی سے نجات دینی چاہئے۔
Published: undefined
اجے ماکن نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت جس طرح سے کم ہوئی، اس کا فائدہ لوگوں کو ملنا چاہئے۔ پٹرول، ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں ہوئی کمی کے مطابق کم کی جانی چاہئے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت الزام لگا رہی ہے کہ کانگریس تیل بونڈ لے کر آئی تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پہلی بار بی جے پی حکومت اپریل 2002 میں 9000 کروڑ روپے کے تیل بونڈ لے کر آئی تھی۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان ماکن نے مرکز کی مودی حکومت میں سبسڈی اور ایکسائز ڈیوٹی کے تعلق سے تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے پٹرول و ڈیزل پر سبسڈی 12 گنا کم کی جبکہ ایکسائز ڈیوٹی میں 3 گنا اضافہ کر کے پٹرول مصنوعات سے خوب فائدہ کمایا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صرف 21-2020 میں مودی حکومت نے پٹرول و ڈیزل پر ٹیکس لگا کر 453812 کروڑ روپے کی کمائی کی ہے۔ اس مدت میں کی گئی یہ کمائی 14-2013 کے مقابلے تین گنا سے زیادہ ہے۔ اس طرح سات برسوں کے دوران اس حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر سنٹرل ٹیکس 23.87 اور 28.37 روپے فی لیٹر کی شرح سے لگا کر موٹی کمائی کی ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت کم ہونے کے باوجود ہر سال پٹرولیم مصنوعات سے 189711 کروڑ روپے حاصل کرتی رہی ہے۔ اس حکومت کی مدت کار میں لوگ بے تحاشہ مہنگائی سے پریشان ہیں لیکن حکومت کی طرف سے عوام کو راحت دینے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined