گزشتہ دنوں دہلی کے جنتر منتر پر ایک خاص طبقہ کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کیے جانے کے خلاف دہلی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے و دیگر 5 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس تعلق سے آج دہلی پردیش کانگریس کمیٹی (ڈی پی سی سی) کے ایک نمائندہ وفد نے نائب صدر جے کشن اور علی مہدی کی قیادت میں جوائنٹ سی پی دہلی زون جسپال سنگھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران نمائندہ وفد میں شامل افراد نے جسپال سنگھ کے ساتھ ساتھ ڈی سی پی نئی دہلی دیپک یادو کا شکریہ ادا کیا اور مطالبہ کیا کہ ان قصورواروں پر این ایس اے/یو اے پی اے کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔
Published: undefined
دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے اس وفد میں حنظلہ عثمانی، بلال احمد، سولنکی، روہت والمیکی بھی موجود تھے اور انھوں نے کہا کہ پرتشدد تقریر کرنے والے سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ وفد کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ سماج میں نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان پر سختی کیا جانا بہت ضروری ہے، ورنہ یہ لوگ ملک کا ماحول خراب کر دیں گے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ دہلی کے جنتر منتر پر مسلم مخالف نعرے بازی اور اشتعال انگیز بیان بازی کرنے کے معاملے میں دہلی پولیس نے حرکت میں آتے ہوئے بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمان میں ونود شرما، دیپک سنگھ، دیپک، وینیت کرانتی اور پریت سنگھ شامل ہیں۔ پریت سنگھ ’سیو انڈیا فاؤنڈیشن‘ کا ڈائریکٹر ہے۔ اس بینر کے تحت جنتر منتر پر ’بھارت چھوڑو تحریک‘ کے نام سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اشونی اپادھیائے کے زیر سایہ منعقد ہونے والے اس پروگرام کے دوران کچھ لوگوں نے غیر مہذب، قابل اعتراض اور اشتعال انگیز نعرے لگائے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مذکورہ 'مارچ' کی ویڈیو اتوار کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مارچ ان کی اجازت کے بغیر نکالا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس پروگرام کا انعقاد سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے نے کیا تھا، لیکن اپادھیائے نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں ویڈیو کا علم نہیں ہے۔ صرف 5 یا 6 لوگ نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس طرح کے نعرے نہیں لگنے چاہئے تھے اور وہ ان لوگوں کو نہیں جانتے جو نعرے بلند کرتے ہوئے ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined