نئی دہلی: سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے تمام قاتلوں کو رہا کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر انڈین نیشنل کانگریس نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلاات جے رام رمیش نے کہا کہ یہ فیصلہ ’ناقابلِ قبول اور مکمل طور پر غلط ہے!‘
Published: undefined
رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلاات جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ’’سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے بقیہ قاتلوں کو رہا کرنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ناقابل قبول اور پوری طرح غلط ہے۔ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں ہندوستان کے جذبہ کے مطابق کام نہیں کیا۔‘‘
Published: undefined
قبل ازیں، سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی کے قتل کے تمام قصورواروں کو رہا کرنے کا حکم سنایا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر قصورواروں کے خلاف کوئی دیگر معاملہ زیر التوا نہیں ہے تو انہیں فوری طور پر رہا کر دیا جائے۔ خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ایک قصوروار پیراریولن کو پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے۔ بقیہ قصورواروں نے بھی اسی بنیاد پر سپریم کورٹ سے رہائی کی استدعا کی تھی، جسے سپریم کورٹ نے منظور کر لیا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے سفارش کئے جانے کے باوجود مدت طویل سے گورنر اس معاملہ میں کوئی فیصلہ نہیں لے پا رہے تھے اور رہائی بلاوجہ تعطل کا شکار تھی۔ لہذا پیراریولن کی رہائی کا حکم دیگر قصورواروں پر بھی نافذ العلم ہوگا۔ سپریم کورٹ نے رواں سال مئی کے مہینے میں پیراریولن کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
Published: undefined
سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کو تمل ناڈو کے سریپرمبدور میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ ایک انتخابی جلسہ میں شرکت کے لئے وہاں پہنچے تھے۔ انہیں 21 مئی 1991 کو خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا تھا۔ راجیو گاندھی گاڑی کی اگلی سیٹ پر بیٹھے تھے اور انہوں نے نیچے اترتے ہی سب کو سلام کیا۔ اسٹیج کی طرف بڑھتے ہوئے ایک خاتون خودکش حملہ آور دھنو نے انہیں ہار پہنانا چاہا لیکن سب انسپکٹر انسویا نے اسے روک دیا۔
Published: undefined
تاہم راجیو گاندھی کے کہنے پر انہیں ہار پہنانے کی اجازت دی گئی۔ دھنو نے انہیں ہار پہنایا اور جب وہ راجیو گاندھی کے پاؤں چھونے کے لیے نیچے جھکی تو اس نے اپنی کمر پر بندھے بم کا بٹن دبا دیا۔ ایک زور دار دھماکہ ہوا اور خاموشی طاری ہو گئی۔ اس حملہ میں راجیو گاندھی کی موت ہو گئی۔
Published: undefined
اس معاملے میں پیراریولن سمیت 7 لوگوں کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ پیراریولن کو ٹاڈا عدالت اور سپریم کورٹ نے موت کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بعد میں سپریم کورٹ نے رحم کی درخواست کا تصفیہ کرتے ہوئے تاخیر کی بنیاد پر سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز