چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف مواخذہ کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ نائب صدر وینکیا نائیڈو کے ذریعہ چیف جسٹس کے خلاف تحریک مواخذہ کا نوٹس خارج کرنے کے فیصلہ کو کانگریس کے راجیہ سبھا کے ارکان پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ پرتاپ سنگھ باجوا اور رکن پارلیمنٹ امی ہرشدرے نے اس تعلق سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔
کانگریس ارکان پارلیمنٹ کے ذریعہ داخل اس مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) پر منگل یعنی 8 اپریل کو آخری فیصلہ لیا جاسکتا ہے اور چیف جسٹس دیپک مشرا کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جئے چیلامیشور اس پر سماعت کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانگریس کے سینئر لیڈر اور سپریم کورٹ میں سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل کی سرپرستی میں یہ عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’نائب صدر نے تحریک مواخذہ کے نوٹس کو خارج کرنے کا جو فیصلہ دیا تھا وہ سیاست سے متاثر ہے۔ ایسا کرنا جمہوریت کے خلاف اور غیر آئینی ہے۔‘‘ پی آئی ایل میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ مواخذہ کے نوٹس کو خارج کرنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے سیاسی وجوہات آئینی بنیاد سے زیادہ اہمیت کے حامل ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
چیف جسٹس دیپک مشرا پر اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ کئی حساس معاملوں میں یکطرفہ فیصلہ لیتے ہیں جسے کسی بھی طرح سے آئینی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مفاد عامہ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نائب صدر نے بغیر سوچے سمجھے اور جلد بازی میں فیصلہ لیتے ہوئے اس نوٹس کو خارج کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ 23 اپریل کو نائب صدر وینکیا نائیڈو نے کانگریس کے ذریعہ چیف جسٹس کے خلاف لائی گئی تحریک مواخذہ نوٹس کو خارج کر دیا تھا۔ اس سلسلے میں وینکیا نائیڈو نے کہا تھا کہ ’’میں نے مواخذہ کے نوٹس میں دیے گئے سبھی الزامات کو اپنی سمجھ کے مطابق جانچ کی۔ اس میں جو پانچ الزامات شامل ہیں ان کی بنیاد پر تحریک مواخذہ نہیں چلائی جا سکتی۔ ان الزامات کی بنیاد پر کوئی بھی باشعور شخص چیف جسٹس کو غلط رویے کا قصوروار نہیں مان سکتا۔‘‘
نائب صدر وینکیا نائیڈو کے ذریعہ نوٹس کو خارج کیے جانے کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے کہا تھا کہ ’’راجیہ سبھا چیئرمین نے دائرے سے باہر جا کر غیر آئینی قدم اٹھایا ہے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو پہلے کبھی کسی چیئرمین کے ذریعہ نہیں لیا گیا۔ یہ فیصلہ خود میں غیر قانونی ہے۔ ہم ان کے فیصلے کو چیلنج پیش کرنے کے لیے یقیناً سپریم کورٹ میں عرضی داخل کریں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined