قومی خبریں

آر ٹی آئی قانون ترمیم: سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر لگایا تاناشاہی ایجنڈا نافذ کرنے کا الزام

کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ انفارمیشن کمشنروں کے عہدہ کی مدت کار گھٹا کر تین سال کر دیا گیا ہے۔ 2005 کے قانون کے تحت ان کی مدت کار پورے پانچ سال کے لیے متعین کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اطلاعات کا حق یعنی آر ٹی آئی ایکٹ کو کمزور کیے جانے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے باضابطہ ایک بیان جاری کیا ہے۔ سونیا گاندھی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کی سب سے بہترین حصولیابیوں میں سے ایک 2005 میں ’اطلاعات کا حق قانون‘ بنانا تھا۔ اس تاریخی قانون نے انفارمیشن کمیشن جیسے ادارہ کو جنم دیا، جس نے گزشتہ 13 سالوں میں سیکولرزم کے معنی بدل کر حکومت اور حکمرانی میں شفافیت لانے اور سرکاروں کی عوام کے تئیں جوابدہی یقینی بنانے کا کام کیا۔ یو پی اے کے آر ٹی آئی قانون کو دنیا کے بہترین عوامی قوانین میں سے ایک مانا گیا۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

سونیا گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’آر ٹی آئی قانون نے حکومت اور شہریوں کے درمیان جوابدہی اور ذمہ داری کا سیدھا رشتہ قائم کیا۔ اس کے ساتھ ہی بدعنوان رویہ پر نتیجہ خیز حملہ بھی کیا۔ پورے ملک کے آر ٹی آئی کارکن نے انسداد بدعنوانی، سرکاری پالیسیوں کی اثراندازی کے تجزیہ اور نوٹ بندی و انتخاب جیسے عمل کی خامیوں کو ظاہر کرنے کے لیے اس قانون کا بہترین طریقے سے استعمال کیا۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

یہ قانون جوابدہی مانگتا ہے اور بی جے پی حکومت کسی بھی طرح کا جواب دینے سے صاف صاف گریز کرتی آئی ہے۔ اسی لیے بی جے پی حکومت کی پہلی مدت کار میں ایک ایجنڈا کے تحت مرکز اور ریساتوں میں بڑی تعداد میں انفارمیشن کمشنروں کے عہدے خالی پڑے رہے۔ ہیاں تک کہ سنٹرل چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ بھی 10 مہینے تک خالی رہا۔ یہ سب کر کے مودی حکومت کا ہدف صرف آر ٹی آئی قانون کو بے اثر اور ناکارہ کرنا تھا۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کرنے پر سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت نے اب آر ٹی آئی قانون پر اپنا آخری حملہ بھی کر دیا ہے۔ اس قانون کے اثر کو مزید کمزور کرنے کے لیے مودی حکومت نے اس ترمیم کو پاس کیا ہے جو انفارمیشن کمشنروں کی قوت کو تنظیمی طور پر کمزور کر کے انھیں حکومت کی ہمدردی کے ماتحت کر دیں گے۔ ہدف صاف ہے، انفارمیشن کمشنر سرکاری افسروں کی طرح کام کر کے سرکاری کی جوابدہی یقینی نہ کر پائیں۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

کانگریس صدر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’انفارمیشن کمشنروں کے عہدہ پر مدت کار مرکزی حکومت کے فیصلے کے ماتحت کرتے ہوئے پانچ سے گھٹا کر تین سال کر دیا گیا ہے۔ 2005 کے قانون کے تحت ان کی مدت کار پورے پانچ سال کے لیے متعین تھی، تاکہ وہ حکومت اور انتظامیہ کی مداخلت اور دباؤ سے پوری طرح آزاد رہیں۔ لیکن ترمیم شدہ قانون میں پوری طرح ان کی آزادی کی قربانی دے دی گئی ہے۔ سرکار کے خلاف انفارمیشن جاری کرنے والے کسی بھی انفارمیشن افسر کو اب فوری طور پر ہٹایا جا سکتا ہے یا پھر عہدہ سے برخاست کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مرکز اور ریاست کے سبھی انفارمیشن کمشنروں کا اپنی ذمہ داری نبھانے اور سرکار کو جوابدہ بنانے کا جوش ٹھنڈا پڑ جائے گا۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ آر ٹی آئی میں جو دوسری ترمیم ہے، سنٹرل انفارمیشن کمشنروں کی تنخواہ، پنشن اور شرطوں کے ضوابط، جو الیکشن کمشنروں کے برابر تھے۔ اب مرکزی حکومت کے ذریعہ نئے سرے سے طے کیے جائیں گے۔ دوسرے لفظوں میں کہیں تو ان کی تنخواہ اور پنشن کو مودی حکومت کی خواہش کے مطابق کم اور زیادہ کیا جا سکے گا۔ ان اہم عہدوں کی مدت کار اور پنشن کو کم کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لے کر مودی حکومت نے یقینی کر دیا ہے کہ کوئی بھی سینئر معزز افسر اس طرح کے کشیدہ اور نگرانی بھرے ماحول میں کام کرنا قبول ہی نہیں کرے گا۔ ان ترامیم کے بعد کوئی بھی انفارمیشن کمشنر مودی حکومت کی مداخلت اور ہدایات سے بچا نہیں رہ سکے گا۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

کانگریس صدر نے کہا کہ ’’آر ٹی آئی میں ترمیم کے ذریعہ مودی حکومت اپنے اشاروں پر کام کرنے والے افسروں کو جب تک چاہے، جیسے چاہے تقرر کر سکے گی۔ وہ مجبوری میں سرکار کی چاپلوسی کے لیے کام کریں گے اور جن سوالوں کے جواب حکومت نہیں دینا چاہے گی، ان پر خاموشی اختیار کر لیں گے۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’ہم نے پارلیمنٹ میں ان ترامیم کی مخالفت کی ہے اور آگے بھی ان کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ ہم اپنے جمہوری اداروں پر اس سازشی حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور ملک کی فلاح کے خلاف لیے جا رہے بی جے پی حکومت کے فیصلے اور تاناشاہی سرگرمیوں کی لگاتار مخالفت کرتے رہین گے۔ جے ہند۔‘‘

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 Oct 2019, 3:55 PM IST