پنجاب نیشنل بینک کا مہاگھوٹالہ صرف 11500 کروڑ کا نہیں ہے بلکہ ہر گھنٹے اس گھوٹالے کی رقم بڑھ رہی ہے اور جو صرف 24 گھنٹے میں ہی دوگنے سے زیادہ یعنی تقریباً 21306 کروڑ ہو چکا ہے۔ یہ الزام جمعہ کو کانگریس نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس پریس کانفرنس میں کانگریس نے کچھ دستاویزات اور اعداد و شمار پیش کیے جن سے پتہ چلتا ہے کہ پی این بی مہاگھوٹالے کی رقم کس تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے میں یہ گھوٹالہ کافی بڑا ہو چکا ہے اور اس کے مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ کانگریس نے کچھ ایسے اعداد و شمار بھی پیش کیے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح یہ گھوٹالہ تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ:
Published: 16 Feb 2018, 7:17 PM IST
کانگریس کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ بینکوں کے پیسے کا تین اور کمپنیوں نے غلط استعمال کیا ہے۔ یہ کمپنیاں ہیں ڈائمنڈ آر یو ایس، سولر ایکسپرٹس اور اسٹیلر ڈائمنڈ۔ یہ تینوں نیرو مودی اور میہل چوکسی کی کمپنیاں ہیں۔ ان کمپنیوں نے کتنا نقصان پہنچایا ہے اس کا بھی اندازہ کیا جانا باقی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ خسارہ 3000 سے 5000 کروڑ روپے کا ہو سکتا ہے۔
Published: 16 Feb 2018, 7:17 PM IST
کانگریس نے مودی حکومت کے نعرہ ’اُڑان‘ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ شاید اسی لیے حکومت اُڑان کا نعرہ دیتی ہے، کیونکہ ان کی حکومت میں ہر گھوٹالے باز اُڑ جاتا ہے، اور اسے کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہوتا۔
کانگریس نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ حکومت جس طرح اس معاملے میں انجان بننے کی اداکاری کر رہی ہے وہ ایک دھوکہ ہے۔ کانگریس کے مطابق وزیر اعظم دفتر، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، کارپوریٹ افیئرس وزارت، سیریس فراڈ انویسٹی گیشن دفتر اور سیبی جیسے سرکاری اداروں اور دفتروں کو اس گھوٹالے کی مئی 2015 سے جانکاری تھی۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ گجرات اور مہاراشٹر حکومت کو بھی اس سب کی جانکاری تھی۔
کانگریس نے کچھ حلف ناموں کو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 مئی 2015 کو ویبھو کھرانیا نامی شخص اور آر ایم گرین سولیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ نے وزیر اعظم دفتر، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور ایس ایف آئی او کو شکایت بھیجی تھی۔ ایسی ہی شکایت ممبئی میں ڈپٹی پولس کمشنر سے کی گئی تھی۔
کانگریس نے ایسے ہی ایک دیگر شخص دگ وجے سنگھ جڈیجہ کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے مطابق دگ وجے سنگھ جڈیجہ نے گجرات کے احمد آباد میں اکونومک آفینس وِنگ میں میہل چوکسی کے خلاف دھوکہ دہی کا کیس درج کرایا تھا۔ یہ معاملہ بعد میں گجرات ہائی کورٹ میں چلا گیا جہاں 20 جولائی 2016 کو ایک حلف نامہ کے ذریعہ جڈیجہ نے بتایا کہ میہل چوکسی کے اوپر بینکوں کا 9872 کروڑ روپیہ بقایہ ہے اور وہ ملک چھوڑ کر بھاگنے والا ہے۔
Published: 16 Feb 2018, 7:17 PM IST
اس کے علاوہ 26 جولائی 2016 کو وزیر اعظم دفتر میں ہری پرساد کے ذریعہ درج کرائی گئی شکایت بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اس گھوٹالے کی جانکاری حکومت اور اس کے محکموں کو پہلے سے دے دی گئی تھی۔ لیکن اس کے باوجود اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Published: 16 Feb 2018, 7:17 PM IST
کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی ذاتی طور پر میہل چوکسی کو جانتے تھے۔ اس تعلق سے کانگریس پارٹی نے ایک تقریب کا ویڈیو بھی جاری کیا ہے جس میں وزیر اعظم مودی چوکسی کو ’ہمارے میہل بھائی‘ کہہ کر خطاب کرتے نظر آ رہے ہیں۔ کانگریس نے کہا کہ اس کے علاوہ نیرو مودی داووس میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ دیکھے جاتے ہیں، لیکن اب مودی حکومت انھیں پہچاننے سے انکار کر رہی ہے۔
کانگریس نے مودی حکومت سے کئی سوال بھی پوچھے ہیں۔ پارٹی نے پوچھا ہے کہ کیا اس معاملے میں آڈٹ اور فراڈ کا پتہ لگانے کے پورے عمل کو قصداً نظر انداز کیا گیا۔ پارٹی ترجمان رندیپ سرجے والا نے سوال کیا کہ مودی حکومت ان پانچ سوالوں کا جواب کیوں نہیں دے رہی ہے جو ان سے کل پوچھے گئے تھے۔ کانگریس نے جو سوال پوچھے تھے وہ یہ ہیں:
Published: 16 Feb 2018, 7:17 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Feb 2018, 7:17 PM IST