کانگریس مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف لگاتار آواز اٹھا رہی ہے اور قومی ایشوز کو سامنے رکھ کر کئی اہم مشورے بھی دے رہی ہے، لیکن اس کا کچھ خاص اثر مرکزی حکومت پر پڑتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ اب مودی حکومت کو گھیرنے کے لیے کانگریس نے مہنگائی، بے روزگاری، نجکاری، زراعتی بحران سمیت مختلف قومی ایشوز پر تحریک چلانے کے لیے ایک خاکہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے جو آخری مرحلے میں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تحریک کو لے کر کانگریس کے سرکردہ لیڈروں کی ایک ٹیم نے منصوبہ بندی کی ہے جس پر پارٹی صدر سونیا گاندھی آخری فیصلہ لیں گی۔ کانگریس کی یہ تحریک مرحلہ وار انداز میں آئندہ لوک سبھا انتخاب یعنی 2024 تک چلنے والی ہے۔
Published: undefined
اس تعلق سے ایک رپورٹ ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مودی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے خاکہ تیار کرنے کے مقصد سے دگ وجے سنگھ کی صدارت میں بنی کمیٹی نے منگل کے روز پہلی میٹنگ کے بعد اپنا مشورہ پارٹی قیادت کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ 15 گرودوارہ رقاب گنج روڈ واقع ’کانگریس وار روم‘ میں ہوئی اس میٹنگ میں پرینکا گاندھی بھی شامل ہوئی تھیں۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق فی الحال یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ کانگریس کی پالیسی کیا ہوگی، لیکن بی جے پی سے جنگ کو نظریاتی جنگ قرار دیتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے کہا کہ ’’کانگریس جوڑنے والا نظریہ ہے اور ہماری لڑائی توڑنے والے نظریہ سے ہے۔‘‘ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا انا ہزارے تحریک کے طرز پر سول سوسائٹی کے لوگوں کو تحریک سے جوڑا جائے گا؟ دگ وجے سنگھ نے کہا کہ اگر سول سوسائٹی کے لوگ بھی جڑنا چاہیں تو ان کا استقبال ہے۔ حالانکہ انا ہزارے کی تعریف کرتے ہوئے دگ وجے نے کہا کہ وہ شریف آدمی ہیں، لیکن ان کا سب نے غلط استعمال کیا، خصوصاً آر ایس ایس نے۔
Published: undefined
مذکورہ کمیٹی میں کانگریس کے دلت چہرہ ادت راج بھی شامل ہیں اور انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس اب سڑک پر زیادہ نظر آئے گی۔ 2024 تک جدوجہد جاری رہے گا اور انھیں (بی جے پی کو) ہم اقتدار سے بے دخل کر کے ہی دم لیں گے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’27 ستمبر کو کسانوں کے بھارت بند کو کانگریس حمایت دے گی۔ ہم پٹرول پمپوں کے پاس 2014 سے پہلے اور آج کی قیمتوں کے پوسٹر لگائیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز