کیرالہ کانگریس کے اراکین پارلیمنٹ نے جمعرات کو دہلی پولیس پر پارلیمنٹ کے باہر ایک احتجاجی مارچ کے دوران ان کے ساتھ مار پیٹ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حالانکہ دہلی پولیس نے الزامات کو ’تصوراتی‘ بتاتے ہوئے خارج کر دیا۔ ایک پولیس افسر نے کہا کہ اس سلسلے میں رپورٹ تیار کر سینئر پولیس افسر کو بھیجی جائے گی۔ یہ رپورٹ بعد میں وزارت داخلہ کو دی جائے گی۔
Published: undefined
دراصل کیرالہ کے کچھ کانگریس اراکین پارلیمنٹ نے کیرالہ حکومت کے سلور لائن پروجیکٹ کے خلاف آج صبح دہلی میں وجے چوک پر ایک پریس کانفرنس کی اور پھر پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا۔ لیکن درمیان میں ہی انھیں سیکورٹی اہلکاروں نے روک دیا۔ اس دوران پولیس اور اراکین پارلیمنٹ میں دھکا مکی بھی ہوئی۔ کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا کہ ان کے ساتھ مار پیٹ کی گئی۔
Published: undefined
کانگریس کے سینئر لیڈر کے سی وینوگوپال نے ٹوئٹر پر اس واقعہ کی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ انھوں نے دہلی پولیس پر اپنی طاقت کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے ملک کی جمہوری آواز کو خاموش کرانے کے لیے ریاست کی طاقت کا بیہودہ غلط استعمال ناقابل قبول ہے۔ جہاں سی پی ایم اپنے سلور لائن پروجیکٹ کے ذریعہ سے کیرالہ کے مستقبل کو تباہ کر رہی ہے اور لوگوں کے احتجاج کی آواز کو دبا رہی ہے، وہیں بی جے پی کے فرمان کے سبب دہلی پولیس نے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ بدسلوکی کی۔‘‘
Published: undefined
ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے نئی دہلی ڈی سی پی نے کہا کہ کوئی ہاتھا پائی نہیں کی گئی۔ کچھ لوگ میڈیا لان سے ملیالم میں نعرے لگاتے ہوئے شمالی فاؤنٹین بیریکیڈس پوائنٹ پر آئے۔ انھیں بیریکیڈس پر ملازمین نے روک دیا۔ انھوں نے رکن پارلیمنٹ ہونے کا دعویٰ کیا اور نعرے بازی کرتے رہے۔ آئی ڈی مانگنے پر انھوں نے دکھانے سے انکار کر دیا۔ اس درمیان ان کی شناخت کے لیے پارلیمنٹ کے گیٹ نمبر ایک سے سیکورٹی اہلکاروں کو بلایا گیا۔ اسٹاف نے آ کر ان کی شناخت کی، جس کے بعد انھیں آگے جانے دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز