کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے کل یعنی یکم اگست کو مرکزی حکومت پر تعلیمی نظام کو برباد کرنے اور امتیازی سلوک کی پالیسی اپنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ اگر ملک میں مسلمان نہ ہوتے تو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) انتخابات میں اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول پاتی ۔
Published: undefined
سال 2024-25 کے لیے وزارت تعلیم کے مد میں گرانٹ کے مطالبات پر لوک سبھا میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغل 300 سال تک ملک میں رہے، حکومت کے مٹانے کی کوششوں سے کیا تاریخ سے مٹ جائیں گے۔ جاوید نے کہا کہ حکومت کو امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہیے۔
Published: undefined
محمد جاوید نے الزام لگایا، ''یہ (بی جے پی) مسلم مخالف، دلت مخالف، طالب علم مخالف، غریب مخالف جذبات پیدا کرکے حکومت کر رہی ہے۔ اگر ہندوستان میں مسلمان نہ ہوتے تو حکمراں جماعت بی جے پی کا کھاتہ نہیں کھلتا، انہوں نے کہا کہ وہ بنگلہ دیش کے بارے میں بہت بات کرتے ہیں، بنگلہ دیش کی جی ڈی پی ہم سے بہتر ہے۔
Published: undefined
بہار کے کشن گنج سے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی تعلیم کو بہتر کرو۔ مغلوں کے نام مٹانے سے کچھ نہیں ہونے والا۔ مغل 300 سال زندہ رہے۔ آپ کے ہٹانے سے یہ (تاریخ سے) نہیں ہٹے گا۔'' انہوں نے الزام لگایا، ''تعلیم کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے، لیکن مودی حکومت تعلیم کی بنیاد کو تباہ کر رہی ہے۔''
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کانگریس کے دور میں تعلیم کے لیے مختص جی ڈی پی کا 3.36 فیصد تھا، لیکن مودی حکومت میں یہ 2.9 فیصد ہو گیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اساتذہ کی بڑی تعداد میں اسامیاں ہیں اور اگر یہی صورتحال رہی تو تعلیم کیسے چلائی جائے گی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ 8 سالوں میں 78 ہزار سرکاری اسکول بند کیے گئے جن میں غریب بچے پڑھتے ہیں۔ این ای ای ٹی پیپر لیک' کے معاملے کو اٹھاتے ہوئے، انہوں نے کہا، "مودی حکومت نے این ٹی اے بنایا، لیکن سات سالوں میں پیپر لیک کے 70 معاملے سامنے آئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined