نئی دہلی: قومی راجدھانی میں لال قلعہ پر پرچم کشائی کے دوران قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کو پانچویں صف میں بٹھانے پر کانگریس لیڈران نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ ’ایسا جان بوجھ کر کیا گیا ہے، اپوزیشن لیڈر سے حکومت بے چین ہو جاتی ہے، اس لیے انہیں پچھلی صف میں بٹھایا گیا۔‘
Published: undefined
پارٹی کی قومی ترجمان سپریا شرینیت نے اس معاملے پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’قائد حزب اختلاف کا درجہ کابینہ کے وزیر کے برابر ہے۔ تمام وزرا صف اول میں بیٹھے تھے لیکن راہل گاندھی کو پانچویں صف میں بٹھایا گیا۔ صرف اتنا ہی نہیں راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے کو بھی پانچویں صف میں جگہ دی گئی۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ یوم آزادی کے موقع پر روایت کے طور پر وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ پر پرچم لہرایا۔ اس دوران قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کو پیچھے کی نشست دی گئی۔ جبکہ حکومتی وزرا اور چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ جیسے معززین کو اگلی صف میں جگہ دی گئی، کانگریس پارٹی اسی بات پر ناراض ہے۔
Published: undefined
جب تنازعہ کھڑا ہوا تو وزارت دفاع نے کہا کہ اولمپکس میں تمغہ جیتنے والے کھلاڑیوں کو اعزاز دینے کے لیے انہیں اگلی صفوں میں جگہ دی گئی تھی، یہی وجہ ہے کہ راہل گاندھی کو پیچھے کی نشست دی گئی۔ تاہم کانگریس نے وزارت دفاع کے اس بیان کو احمقانہ قرار دیا۔
سپریا شرینیت نے کہا، ’’اولمپکس میں تمغہ جیتنے والوں کو عزت دی جانی چاہیے۔ ونیش پھوگاٹ کو بھی یہ دی جانی چاہیے لیکن کیا وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اور وزیر صحت جے پی نڈا ان کا احترام نہیں کرنا چاہتے؟ وہ آگے کیوں بیٹھے ہوئے تھے؟‘‘
Published: undefined
کانگریس نے کہا کہ راہل گاندھی کو پیچھے بٹھانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کو جمہوریت، جمہوری روایات اور قائد حزب اختلاف کا کوئی احترام نہیں ہے۔
دریں اثنا، کانگریس کے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ وویک تنکھا نے کہا، ’’وزارت دفاع اتنا برا سلوک کیوں کر رہی ہے؟ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو پانچویں صف میں بٹھا دیا گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ کسی بھی مرکزی وزیر سے بڑا ہوتا ہے اور وہ وزیر اعظم کے بعد آتا ہے۔ آپ وزارت دفاع کو کسی قومی تقریب میں سیاست کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined