1971 کی جنگ کے وجے دیوس کے موقع پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرادون میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ راہل گاندھی نے پریڈ گراؤنڈ میں جنرل وپن راوت کو خراج عقیدت پیش کیا اور پھر جلسہ کی شروعات پروہتوں کے منتر پڑھنے سے کرائی۔ اس دوران اسٹیج پر کانگریس لیڈر ہاتھ جوڑ کر کھڑے دکھائی دیئے۔
Published: undefined
’وجے سمّان ریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جب میں یہاں آ رہا تھا تو سوچ رہا تھا کہ میرا اتراکھنڈ سے کیا رشتہ ہے۔ پھر مجھے یاد آیا کہ جب میں چھوٹا تھا، دون اسکول میں پڑھا کرتا تھا۔ آپ کے ساتھ دو تین سال رہا۔ آپ نے اس وقت بہت پیار دیا۔ پھر ایک اور بات یاد آئی۔ شاید یہ میری فیملی کا اور اتراکھنڈ کا رشتہ ہے۔ مجھے وہ دن یاد آیا۔ 31 اکتوبر کو جب میری دادی اس ملک کے لیے شہید ہوئیں۔ پھر مجھے 21 مئی یاد آیا، جس دن میرے والد اس ملک کے لیے شہید ہوئے۔ قربانی کا رشتہ ہے، میرا اور آپ کا۔ جو قربانی ہزاروں، ہزاروں اتراکھنڈ کے لوگوں نے دی ہے، وہی میری فیملی نے دی ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’جو فوج میں ہیں، ائیرفورس اور بحریہ میں ہیں، ان کنبوں کو یہ بات بہت گہرائی سے سمجھ میں آئے گی۔ والد کو کھونا، بھائی کو کھونا، آپ لوگ جانتے ہو سمجھتے ہو۔ مگر جس فیملی نے ایسی قربانی نہیں دی، ان کو یہ بات سمجھ کبھی نہیں آ سکتی۔ آپ کہتے ہو کہ ہمارے لوگ بارڈر پر کھڑے ہوتے ہیں، ہمارے لوگ فوج، ائیرفورس اور بحریہ میں ہوتے ہیں۔ آپ کو یہ بولنا چاہیے کہ اتراکھنڈ نے ہندوستان کو سب سے زیادہ خون دیا ہے اور دیتا رہے گا۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’بنگلہ دیش کی لڑائی ہوئی اور 13 دن میں پاکستان نے اپنا سر جھکا دیا۔ امریکہ نے افغانستان کو شکست دینے کے لیے 20 سال لگا دیئے۔ ہندوستان نے پاکستان کو 13 دن میں ہرا دیا۔ جو بنگلہ دیش میں 1971 میں ہوا اسے گہرائی سے سمجھنا چاہیے۔ ایک طرف ہندوستان ایک ہو کے، ایک آواز کے ساتھ کھڑا ہوا۔ کوئی کہتا ہے فوج نے لڑائی جتوائی، کوئی کہتا ہے کہ سیاسی سوچ نے لڑائی جتوائی، لیکن ایسا نہیں ہے۔ ہندوستان کے ہر کنبہ، ہر مذہب سے جڑے لوگوں نے یہ لڑائی جتوائی۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ ’’اگر ہندوستان کے لوگ تقسیم ہوتے تو ہم پاکستان کو 13 دن میں نہیں ہرا سکتے تھے۔ یہ لڑائی اس لیے بھی ہم جیتے کیونکہ پاکستان منقسم تھا۔ صاف ہے، اگر ہم ایک ساتھ ہو کر لڑے تو کوئی بھی لڑائی جیتی جا سکتی ہے۔ آج افسوس کی بات یہ ہے کہ ملک کو بانٹا جا رہا ہے، کمزور کیا جا رہا ہے۔ پوری کی پوری حکومت دو سے تین سرمایہ داروں کے لیے چلائی جا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’تین زرعی قوانین، جو سیاہ قوانین تھے، وہ کسانوں کو مدد کرنے کے لیے نہیں، انھیں ختم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔ کسان ایک ساتھ کھڑے ہوئے، ڈرے نہیں۔ ایک سال بعد وزیر اعظم مودی نے کہا کہ غلطی ہو گئی۔ معافی مانگتا ہوں۔ جو 700 کسان اس تحریک میں شہید ہوئے، ان کے بارے میں پارلیمنٹ میں حکومت کہتی ہے کہ ایک بھی کسان شہید نہیں ہوا۔ اس حکومت نے کسانوں کو معاوضہ تک نہیں دیا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز