نئے زرعی قوانین کو لے کر اپوزیشن لگاتار مرکز کی مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے زرعی قوانین پر ’کھیتی کا خون، تین کالے قانون‘ نام سے ایک کتابچہ جاری کیا ہے۔ کتاب کے اجراء کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کر ان تینوں قوانین کو لے کر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ تینوں قوانین زراعت کو تباہ کر دیں گے، میں ان کی مخالفت کرتا رہوں گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں جے پی نڈّا کے سوالوں کا جواب نہیں دوں گا، صرف کسانوں اور ملک کے سوالوں کا جواب دوں گا۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پورا ملک خلاف ہو جائے، میں پھر بھی سچ کے لیے لڑتا رہوں گا۔ میں نریندر مودی یا بی جے پی سے نہیں ڈرتا ہوں۔ یہ لوگ مجھے ہاتھ نہیں لگا سکتے ہیں، لیکن گولی مروا سکتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے ساتھ ہی کہا کہ ’’یہ لوگ کسانوں کو تھکانا چاہتے ہیں، لیکن انھیں بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت کسانوں کا دھیان بھٹکانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت کسانوں سے بات کرنے کے لیے کہہ رہی ہے، 9 بار بات ہو گئی، لیکن کوئی نتیجہ نہیں۔ حکومت اب اس معاملے میں عدالت کو گھسیٹ رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’ہر انڈسٹری میں چار پانچ لوگوں کی بالادستی بڑھ رہی ہے۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ اس ملک کے چار پانچ نئے مالک ہیں۔ آج تک زراعت میں کسی کی بالادستی نہیں رہی، لیکن اب نریندر مودی چار پانچ لوگوں کے ہاتھوں میں کھیتی کا پورا ڈھانچہ سونپ رہے ہیں۔‘‘ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’یہ تین زرعی قوانین ایک عمل ہے جو کہ یہیں تک رکنے والی نہیں۔ ان کا ہدف ہندوستان کے کسان کو ختم کرنا اور پورے زرعی نظام پر اپنے تین چار دوستوں کو قابض کرنا ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم سے زیادہ سمجھ ہندوستان کے کسانوں میں ہے۔ کسان سمجھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے اور کیا نہیں ہو رہا ہے۔ یہی سچائی ہے اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ ان تینوں زرعی قوانین کو واپس لیا جانا چاہیے۔ حکومت کو یہ قانون ہر حال میں واپس لینا ہی ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز